حیدرآباد میں تبدیلی کی لہر ، مقامی جماعت سے عوام بیزار، جنگم میٹ میں دورہ
حیدرآباد ۔ 9۔ اپریل (سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کے کانگریس امیدوار محمد فیروز خاں نے دعویٰ کیا کہ پرانے شہر میں تبدیلی کی لہر ہے اور عوام روایتی قیادت سے عاجز آچکے ہیں۔ پسماندگی کا شکار پرانے شہر کے رائے دہندے چاہتے ہیں کہ کانگریس پارٹی کو ایک مرتبہ خدمت کا موقع دیں تاکہ تعلیمی اور معاشی ترقی ممکن ہوسکے ۔ فیروز خاں نے آج انتخابی مہم کے آخری دن حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ کے جنگم میٹ ڈیویژن کا دورہ کیا اور رائے دہندوں سے ملاقات کی۔ مختلف علاقوں کے دورہ کے موقع پر مقامی عوام نے اپنے دیرینہ حل طلب مسائل سے واقف کرایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی سیاسی جماعت کے قائدین صرف انتخابات سے قبل ووٹ کیلئے ان سے رجوع ہوتے ہیں جبکہ انتخابات کے بعد ہر معمولی کام کیلئے عوام سے پیسوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے ۔ فیروز خاں نے کہا کہ انہوں نے رکن پارلیمنٹ حیدرآباد کو پرانے شہر کی ترقی کے مسئلہ پر کھلے مباحث کا چیلنج کیا تھا لیکن اسد اویسی نے چیلنج کو قبول نہیں کیا۔ اگر وہ یہ ثابت کردیتے کہ انہوں نے پرانے شہر کو ترقی دی ہے تو وہ مقابلہ سے دستبردار ہوجاتے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس حقیقی رائے دہی کے ذریعہ نہیں بلکہ بوگس رائے دہی کا سہارا لے کر کامیابی حاصل کر رہی ہے ۔ فیروز خاں نے کہا کہ اگر بوگس رائے دہی کو روک دیا گیا تو حیدرآباد میں رائے دہی کا فیصد گھٹ کر 10 فیصد رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس زمانے میں مرحوم صدر مجلس حیدرآباد کی نمائندگی کرتے تھے، عوام میں کافی جوش و خروش تھا اور رائے دہی 80 فیصد تک ہوا کرتی تھی لیکن اب یہ گھٹ چکی ہے کیونکہ موجودہ قیادت عوامی خدمت کے بجائے دولت اگھٹا کرنے میں مصروف ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر کے عوام مجلس سے تنگ آچکے ہیں اور وہ تبدیلی چاہتے ہیں کیونکہ مجلس نے گزشتہ 40 برسوں میں پرانے شہر کی ترقی کو نظرانداز کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ، صحت ، ہاؤزنگ اور روزگار کے شعبوں میں پرانے شہر کی حالت انتہائی ابتر ہے۔ گزشتہ 18 دنوں میں وہ جہاں کہیں بھی دورہ پر گئے ، عوام کے پاس مسائل کا انبار دیکھا ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی شکایت ہے کہ الیکشن کے وقت بھی ان کے مکانات پر مجلسی قائدین پہنچتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ معمولی کاموں کی تکمیل حتیٰ کہ سرکاری اسکیمات سے استفادہ کیلئے مجلسی کارکن بھاری رقومات طلب کرتے ہوئے پیسے کے بغیر کوئی کام نہیں کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ راہول گاندھی نے غربت کے خاتمہ کیلئے ماہانہ 6000 روپئے امداد کی اسکیم کا وعدہ کیا ہے ۔ نریندر مودی غریبوں کے نہیں بلکہ دولت مندوں کے وزیراعظم ہے اور وہ بڑے صنعت کاروں کی مدد کر رہے ہیں۔ 130 سالہ تاریخ رکھنے والی کانگریس پارٹی نے غربت کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کیا۔ فیروز خاں نے کہا کہ وہ حیدرآباد میں گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دیں گے۔ انہوں نے چیف منسٹر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شہر کو استنبول اور سنگا پور کی طرح ترقی کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن کے سی آر نے ایک مرتبہ بھی پرانے شہر کا دورہ نہیں کیا ۔ انہوں نے پرانے شہر میں میٹرو ریل کی عدم توسیع پر سوال اٹھائے اور کہا کہ جب شہر کے دیگر علاقوں میں میٹرو ریل چل سکتی ہے تو پھر پرانے شہر میں کیوں نہیں۔ انہوں نے پرانے شہر کی ترقی میں مجلس کو اسپیڈ بریکر سے تعبیر کیا اورکہا کہ مجلس نہیں چاہتی کہ پرانے شہر کے عوام ترقی یافتہ ہوں۔ انہوں نے حیدرآباد کو ملک کا دوسرا دارالحکومت بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کا وعدہ کیا ۔