امتحانی فیس کے علاوہ اسپیشل فیس
وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی سے مداخلت کی اپیل
حیدرآباد۔/28 فروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے خانگی تعلیمی اداروں میں وصول کی جانے والی فیس کو باقاعدہ بنانے کی مساعی کی لیکن خانگی اسکولوں کے انتظامیہ کی من مانی کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر حیدرآباد اور خاص طور پر پرانے شہر میں خانگی اسکولوں میں طلبہ سے تعلیمی فیس کے علاوہ مختلف عنوانات سے اضافی فیس کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ غریب اور متوسط طبقات اضافی فیس کی ادائیگی کے موقف نہیں ہیں اور کئی غریب خاندان بچوں کی تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پرانے شہر کے خانگی اسکولوں میں دسویں جماعت کے طلبہ سے امتحانی فیس کے طور پر 2 ہزار روپئے سے زائد وصول کئے گئے جس میں اسکول کی جانب سے میٹریل کی فراہمی شامل ہے۔ اولیائے طلبہ نے شکایت کی ہے کہ کالا پتھر اور اطراف کے علاقوں میں موجود اسکولوںکی جانب سے دسویں جماعت کے طلبہ کو 500 روپئے اسپیشل فیس ادا کرنے کیلئے دباؤ بنایا جارہا ہے۔ عدم ادائیگی کی صورت میں طلبہ کو دھوپ میں ٹھہرنے کی سزاء دی جارہی ہے یا پھر طلبہ کو گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ اولیائے طلبہ کی جانب سے توجہ دہانی کے باوجود اسکول انتظامیہ کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ امتحانات کے نام پر اضافی فیس کی وصولی خانگی اسکولوں کا معمول بن چکا ہے۔ کمسن طلبہ کو سزاء دیتے ہوئے غیرانسانی رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔ اولیائے طلبہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اضافی فیس وصول کرنے والے اسکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی مسلمہ حیثیت ختم کی جائے۔ وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی سے مطالبہ کیا گیا کہ اسکولوں کی فیس پر نگرانی کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دیں۔ حکومت نے اسکولوں اور کالجس میں فیس کو باقاعدہ بنانے کی محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کو ہدایت دی تھی لیکن اسکول انتظامیہ اور عہدیداروں کی ملی بھگت کے نتیجہ میں اولیائے طلبہ پر اضافی بوجھ عائد کیا جارہا ہے۔ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں پریشان حال خاندانوں کے مسائل ابھی بھی برقرار ہیں۔ر