پرانے شہر کے عوام غریب لیکن قائدین کے اثاثہ میں مسلسل اضافہ

   

صرف انتخابات کے وقت عوام کی یاد،مختلف علاقوں میں فیروز خاں کی پد یاترا

حیدرآباد ۔ 8۔ اپریل (سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کے کانگریس امیدوار محمد فیروز خاں نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کا مقابلہ صرف کانگریس پارٹی کرسکتی ہے۔ راہول گاندھی ملک کے وزیراعظم بننے کے بعد نہ صرف دستور اور سیکولرازم کا تحفظ ہوگا بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کا ماحول بحال ہوگا ۔ فیروز خاں نے آج حلقہ اسمبلی نامپلی میں سکندرآباد حلقہ سے کانگریس کے امیدوار انجن کمار یادو کے حق میں انتخابی مہم چلائی ۔ انہوں نے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے رائے دہندوں سے ملاقات کی اور کانگریس کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ۔ فیروز خاں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز میں نریندر مودی حکومت کو بیدخل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ اگر نریندر مودی دوبارہ برسر اقتدار آتے ہیں تو دستور کو خطرہ لاحق ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں مودی حکومت نے عوام سے کئے گئے ایک بھی وعدہ کی تکمیل نہیں کی۔ نوٹ بندی ، جی ایس ٹی کے ذریعہ عوام پر زائد بوجھ عائد کیا گیا ۔ غریب خاندانوں کو 15 لاکھ روپئے کا لالچ دیا گیا لیکن بعد میں اس سے محض جملہ قرار دے کر ٹال دیا گیا۔ انہوں نے نریندر مودی کو جملہ باز وزیراعظم قرار دیا اور کے نریندر مودی فرقہ پرست طاقتوں کو مستحکم کرتے ہوئے عوام کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ فیروز خاں نے کہا کہ فوج کی بہادری کا سہرا بھی مودی اپنے سر باندھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فیروز خاں نے کہا کہ مسلم تحفظات کا وعدہ کیا گیا ، لیکن عمل آوری کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو مسلمانوں کی ترقی اور بھلائی سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ انہوں نے پانچ برسوں میں اپنی حلیف مقامی جماعت کی بھلائی کی فکر کی۔ مجلس کے اشاروں پر کام کرتے ہوئے مسلمانوں کی بہبود کو نظر انداز کردیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ 40 برسوں میں پرانے شہر کی قیادت نے اپنی تر قی کے ایجنڈہ کے تحت کام کیا۔ اگر 40 برسوں میں مسلمانوں کی ترقی اور پرانے شہر سے پسماندگی کے خاتمہ کی سنجیدہ کوشش کی جاتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ پرانے شہر کا المیہ ہے کہ وہاں کی قیادت کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں اور وہ صرف انتخابات کے موقع پر عوام کی یاد آتی ہے۔ فیروز خاں نے کہا کہ وہ پرانے شہر کی ترقی کے جامع منصوبہ کے ساتھ انتخابی میدان میں ہے اور وہ وعدہ کرتے ہیں کہ اگر پانچ برسوں میں انہوں نے پرانے شہر کا نقشہ تبدیل نہیں کیا تو وہ دوبارہ مقابلہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ محض جذباتی تقاریر اور نعروں کے ذریعہ مسلمانوں کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔ جب تک مسلمان باشعور اور ترقی یافتہ نہیں ہوں گے ، اس وقت تک ان کی نسلوں کا مستقبل تابناک نہیں ہوگا۔ فیروز خاں نے کہا کہ مجلسی قیادت کو کانگریس پر تنقید کا کوئی حق نہیں۔ آزادی کے بعد سے آج تک مجلس کی جو بھی ترقی ہوئی ہے ، وہ کانگریس کی دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر کی عوام غریب ہیں لیکن ان کے نمائندوں کے اثاثہ جات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ عوام یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ عوامی نمائندوں کی آمدنی کے ذرائع کیا ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پرانے شہر میں انہیں عوامی تائید حاصل ہوگی ۔