حیدرآباد :۔ کنگ کوٹھی پیالیس میں ایک گاڑی کے گھس جانے کے بعد اس تاریخی عمارت کے ایک حصہ کو نقصان پہنچا ۔ اس حادثہ سے ہیرٹیج عمارت کے قابل لحاظ حصہ کو نقصان پہنچا ہے ۔ یہ واقعہ چند دن قبل پیش آیا تھا ۔ جمعرات کو اس کی دیوار سمنٹ سے دوبارہ بنائی گئی اور اس کے اطراف اینٹوں کا ڈھیر تھا ۔ اس حصہ کو جہاں پردہ گیٹ کو نقصان پہنچا کورکیا گیا ہے ۔ تاہم اس عمارت کی مرمت کے لیے سمنٹ کا استعمال کرنے سے ہوسکتا ہے کہ فائدہ نہ ہو کیوں کہ اس محل کو چونے ۔ مارٹر سے تعمیر کیا گیا ہے ۔ کنگ کوٹھی پیالیس ایک 2.5 لاکھ مربع فیٹ کی جائیداد ہے ، جو سابق شاہی ریاست حیدرآباد کے ساتویں اور آخری نظام عثمان علی خاں کی قیام گاہ تھی ۔ وہ وہاں سے حکمرانی کرتے تھے اور 17 ستمبر 1948 کو ریاست حیدرآباد کے انڈین یونین میں شامل ہونے کے بعد بھی وہ اسی محل میں مقیم رہے ۔ آخری نظام کا 81 سال کی عمر میں 1967 میں انتقال ہوا ۔ ’ کنگ کوٹھی پیالیس ایک قدیم عمارت ہے جسے چونے ۔ مارٹر سے تعمیر کیا گیا جو قدرتی اجزا کے استعمال سے بنایا جانے والا ایک میٹریل ہوتا ہے اور یہ سمنٹ کے مقابل اچھا اور مختلف ہوتا ہے ۔ اس طرح کی عمارتوں کی مرمت کے لیے سمنٹ کا استعمال کیا جاتا ہے تو انہیں مزید نقصان پہنچتا ہے ‘ ۔ دکن آرکائیوز چلانے والے آرکیٹکچر کے طالب علم صبغت اللہ خان نے یہ بات کہی ۔ کنگ کوٹھی پیالیس کو دراصل ایک امیر شخص کمال خان نے تعمیر کروایا تھا بعد میں اسے عثمان علی خان نے حاصل کیا تھا ۔ اس محل کے تین حصے تھے عثمان منشن ، نذری باغ اور پردہ گیٹ ۔ اس کی اصل عمارت کو ایک سرکاری دواخانہ میں تبدیل کیا گیا ۔۔