قائدین کے خفیہ دہلی دورے، ریونت ریڈی ، ہنمنت راؤ اور وینکٹ ریڈی اہم دعویدار
حیدرآباد۔28 ۔ اکٹوبر(سیاست نیوز) حضور نگر کے ضمنی چناؤ میں کانگریس کی شکست کے ساتھ ہی پردیش کانگریس کمیٹی کی صدارت کے لئے قائدین کی دوڑ دھوپ کا آغاز ہوچکا ہے۔ پارٹی ہائی کمان نے اگرچہ قیادت میں تبدیلی کا کوئی فیصلہ نہیں کیا تاہم حضور نگر کے نتیجہ کو دیکھتے ہوئے قائدین کو یقین ہے کہ پارٹی اتم کمار ریڈی کی جگہ کسی اور قائد کا صدارت کیلئے انتخاب کرے گی۔ کانگریس میں گروہ بندیاں عام بات ہیں اور حضور نگر کی انتخابی مہم کے دوران کئی قائدین کو مہم سے دور دیکھا گیا جبکہ بعض قائدین ضابطہ کی تکمیل کے لئے حضور نگر روانہ ہوئے تھے۔ نتیجہ کے اعلان کے ساتھ ہی کئی قائدین نے ہائی کمان کے پاس پردیش کانگریس کی صدارت کیلئے اپنی دعویداری پیش کردی۔ بعض قائدین خفیہ طور پر نئی دہلی کا دورہ کرچکے ہیں جہاں انہوں نے اپنے سیاسی آقاوؤں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ صدارت کے لئے جن قائدین نے کھل کر اپنی دعویداری پیش کی ، ان میں رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی ، رکن پارلیمنٹ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی ، سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ ، سابق صدر پردیش کانگریس پونالہ لکشمیا اور سابق وزیر ایم ششی دھر ریڈی شامل ہیں۔ ریونت ریڈی لوک سبھا انتخابات میں کامیابی کے بعد سے مسلسل اس عہدہ کیلئے ہائی کمان سے ربط میں ہیں۔ تاہم پارٹی کے سینئر قائدین ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ریونت ریڈی تلگو دیشم سے کانگریس میں شامل ہوئے اور کانگریس کلچر سے ناواقف شخص کو پردیش کانگریس کی صدارت پر فائز کرنے کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ دوسری طرف بعض قائدین ریونت ریڈی کے حق میں ہیں، ان کا ماننا ہے کہ ریونت ریڈی عوامی قائد ہیں اور راج شیکھر ریڈی کے بعد کانگریس میں کوئی عوامی قائد ابھر نہیں سکا۔ ریونت ریڈی نوجوان اور حرکیاتی قائد ہونے کی حیثیت سے نہ صرف پارٹی کو مضبوط کرسکتے ہیں بلکہ کے سی آر حکومت کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حضور نگر کی انتخابی مہم میں جب ریونت ریڈی شریک ہوئے تو روڈ شو میں ہزاروں افراد شامل ہوئے۔ حضور نگر کی انتخابی مہم کی یہ بڑی ریالی ثابت ہوئی تھی۔ حضور نگر جوکہ کانگریس کا مضبوط قلعہ تصور کیا جاتا ہے ، وہاں اتم کمار ریڈی کی روایتی نشست پر ان کی شریک حیات پدماوتی ریڈی کی شکست پارٹی کارکنوں میں حیرت کا باعث بنی ہوئی ہے۔ قائدین کو امید تھی کہ اتم کمار ریڈی شکست کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدہ سے استعفیٰ دے دیں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس اعلیٰ کمان پارٹی کی صدارت کے سلسلہ میں کیا موقف اختیار کرے گا۔