پروفیسر علی خان محمودآباد کیخلاف مقدمہ پر روک لگادی گئی

,

   

کسی قسم کی کارروائی یا فردِ جرم عائد کرنے پر بھی پابندی

نئی دہلی۔25؍اگست ( ایجنسیز )سپریم کورٹ نے پیر کے روز اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمودآباد کے خلاف درج ایف آئی آر پر کارروائی روک دی ہے۔ یہ ایف آئی آر ان کے سوشل میڈیا پوسٹس پر مبنی تھی جو انہوں نے آپریشن سندور کے حوالے سے کی تھیں۔جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ بگچی کی بنچ نے ہریانہ پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے دائر کیے گئے چارج شیٹ پر بھی ٹرائل کورٹ کو کسی قسم کی کارروائی کرنے یا فردِ جرم عائد کرنے سے روک دیا ہے۔بینچ کو SIT نے آگاہ کیا کہ پروفیسر محمودآباد کے خلاف درج دو ایف آئی آر میں سے ایک میں کلوزر رپورٹ دائر کر دی گئی ہے جبکہ دوسری میں 22 اگست کو چارج شیٹ دائر کی گئی کیونکہ ابتدائی تحقیقات میں کچھ جرائم کے شواہد پائے گئے۔پروفیسر محمودآباد کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے چارج شیٹ کو انتہائی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ انہیں بی این ایس کی دفعہ 152 (بغاوت) کے تحت نامزد کیا گیا ہے جس کی آئینی حیثیت خود سپریم کورٹ میں چیلنج کے تحت ہے۔عدالتِ عظمیٰ نے وکیل سبل کو ہدایت دی کہ وہ چارج شیٹ کا باریک بینی سے مطالعہ کریں اور الزامات کی ایک جامع فہرست بنا کر آئندہ سماعت پر عدالت کے سامنے پیش کریں۔سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ایک ایف آئی آر کے سلسلے میں کلوزر رپورٹ دائر ہو چکی ہے لہٰذا اس مقدمہ سے متعلق تمام کارروائی کو ختم کیا جائے۔