پروفیسر کا طالبہ پر جنسی حملہ ، حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں کشیدگی

   

ہندی سکھانے کے بہانے طالبہ کو گھر لیجاکر نشانہ بنانے کی کوشش ، کیمپس میں زبردست احتجاج
حیدرآباد ۔3ڈسمبر (سیاست نیوز) پروفیسر کی جانب سے طالبہ پر جنسی حملہ کے خلاف حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ ہندی پروفیسر کی جانب سے ایک طالبہ کی عصمت ریزی کوشش کے واقعہ کے بعد طلبہ تنظیموں نے یونیورسٹی کیمپس میں زبردست احتجاج کیا اور پروفیسر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ واقعہ کی حساسیت اور طلبہ کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے ہندی کے پروفیسر روی رنجن کو معطل کردیا گیا اور پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پروفیسر کو حراست میں لے لیا۔ بتایا جاتا ہیکہ تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک 26 سالہ طالبہ پر 62 سالہ پروفیسر نے عصمت ریزی کی کوشش کی۔ ہندی سکھانے کے بہانے پروفیسر اس طالبہ کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے گیا اور سافٹ ڈرنک میں شراب ملا کر طالبہ کو نوش کروایا جس کے بعد لڑکی کی عصمت ریزی کی کوشش کی۔ ہندی سکھانے کے بہانے طالبہ کو یونیورسٹی کے باہر سے اپنے ساتھ کار میں گھر لے گیا۔ اس بدقماش پروفیسر کی حرکت پر مزاحمت کرتے ہوئے طالبہ نے اپنی عصمت کو بچاتے ہوئے پروفیسر کے مکان سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی اور لڑکی سیدھے گچی باؤلی پولیس اسٹیشن پہنچی اور شکایت درج کروائی۔ تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والی طالبہ کی عصمت ریزی کی کوشش کا واقعہ منظرعام پر آنے کے بعد یونیورسٹی کا ماحول بدل گیا اور برہم طلبہ گروپس کی شکل میں یونیورسٹی گیٹ پر جمع ہوگئے اور زبردست احتجاج کیا۔ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں احتجاج کے پیش نظر پولیس کی بھاری جمعیت کو طلب کرلیا گیا اور احتیاطی طور پر اعلیٰ عہدیدار یونیورسٹی کیمپس پہنچ گئے اور حالات کا جائزہ لیا۔ طلبہ کے احتجاج اور حالات کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی حکام نے پروفیسر رنجن کو فوری اثر کے ساتھ معطل کردیا۔ احتجاجی طلبہ نے کہا کہ یونیورسٹی میں پروفیسر بدنام زمانہ تصور کیا جاتا ہے۔ سابق میں بھی اس پروفیسر کے خلاف ایسی شکایتیں پائی جاتی ہیں۔ اگر ان شکایتوں پر کارروائی کی جاتی تو شاید آج ایسے حالات پیش نہیں آتے۔ پروفیسر کی گرفتاری اور معطلی کے بعد یونیورسٹی میں حالات کشیدہ لیکن قابو میں ہیں۔ پولیس گچی باؤلی سارے معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے۔ع