تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے سے گریز،سست روی کے بارے میں سوالات
حیدرآباد۔28۔اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے پبلک سرویس کمیشن کے امتحانی پرچہ جات کے افشاء معاملہ کی جانچ میں تاخیر پر ناراضگی جتائی اور خصوصی تحقیقاتی ٹیم سے سوال کیا کہ تحقیقات آخر کب مکمل ہوں گی۔ پرچہ جات کے افشاء کی سی بی آئی جانچ کی اپیل کرتے ہوئے این ایس یو آئی کے ریاستی صدر بی وینکٹ کی جانب سے داخل کردہ درخواست کی آج سماعت ہوئی۔ عدالت نے سوال کیا کہ دیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی جانچ مکمل کیوں نہیں ہوپائی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگرچہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی جانچ کسی قدر اطمینان بخش ہے لیکن تیزی سے جانچ نہیں کی جارہی ہے ۔ عدالت نے موجودہ صورتحال میں کسی طرح کے احکامات جاری کرنے سے گریز کیا ۔ حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے عدالت کو بتایا کہ فارنسک رپورٹ کیلئے تحقیقاتی ٹیم انتظار کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی سے سوال کیا کہ تحقیقات آخر کب تک جاری رہیں گی۔ پولیس کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پبلک سرویس کمیشن کے صدرنشین، سکریٹری اور ارکان سے پوچھ تاچھ مکمل ہوچکی ہے۔ ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ حیدرآباد ، سائبر آباد اور رچہ کنڈہ پولیس کمشنر میں کسی ایک کی رائے حاصل کرنے کیلئے کیا اجازت کی ضرورت ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ کمشنر پولیس حیدرآباد کی نگرانی میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ آؤٹ سورسنگ ملازمین میں تمام کی جانچ مکمل ہوچکی ہے اور ان میں سے کتنے ملازمین کو پرچہ جات کے افشاء سے فائدہ ہوا ہے۔ ہائی کورٹ نے 5 جون تک تحقیقاتی پیشرفت کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے آئندہ سماعت 5 جون کو مقرر کی ہے۔ ہائی کورٹ نے تحقیقات کو سی بی آئی کے حوالے کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس سلسلہ میں احکامات کی اجرائی سے گریز کیا۔ ہائی کورٹ نے ابتداء میں ایس آئی ٹی کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ تاہم ایڈوکیٹ جنرل کی مداخلت کے بعد تحقیقاتی پیشرفت کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ر