میں غریبوں کی مدد کرنا چاہتا تھا، عہدہ کی ضرورت نہیں، ایک صدرنشین پر سازش کا الزام
حیدرآباد ۔ 23 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) جوبلی ہلز ضمنی چناؤ کی انتخابی مہم نے آج اس وقت نیا رخ اختیار کرلیا جب آزاد امیدوار کے طور پر مقابلہ کے خواہاں حیدرآباد یوتھ کریج کے سلمان خاں بی آر ایس میں شامل ہوگئے ۔ ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے سلمان خاں کے پرچہ نامزدگی کو مسترد کردیا گیا جس کے بعد انہوں نے بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی تاکہ جوبلی ہلز میں مسلمانوں کیلئے قبرستان کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ سلمان خاں نے کہا کہ وہ کسی عہدہ کیلئے مقابلہ نہیں کر رہے تھے اور نہ انہیں کسی عہدہ کی ضرورت ہے ۔ وہ جوبلی ہلز کے غریب عوام کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور ان کے پرچہ نامزدگی کو سازش کے تحت مسترد کردیا گیا ۔ سلمان خاں نے اس سلسلہ میں ایک سرکاری ادارہ کے صدرنشین کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ۔ سلمان خاں کی شکایت ہے کہ ریٹرننگ آفیسر نے پرچہ نامزدگی مسترد کرنے کی وجوہات تحریرادینے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت کے دو سال مکمل ہونے کو ہے لیکن آج تک کوئی مسلمان ایم ایل سی نہیں ہے اور نہ ہی کابینہ میں مسلم وزیر۔ کانگریس پر مسلم قیادت کو ختم کرنے کا الزام عائد کرکے سلمان نے کہا کہ مسلمانوں کی ہر آواز کو کانگریس کچل رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پرچہ نامزدگی مسترد کئے جانے کے بعد کانگریس قائدین نے ان سے ربط کرکے گھر آنے کی اجازت طلب کی لیکن سلمان خاں نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ 21 اکتوبر سے قبل تک اگر مسلمانوں کیلئے قبرستان کی زمین الاٹ کردی جاتی تو وہ خود کانگریس میں شامل ہوتے ۔ اب کافی دیر ہوچکی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ تلنگانہ کو ہندوستان کے دیگر شہروں کی طرح فرقہ وارانہ حالات سے محفوظ رکھنے کے سی آر اور کے ٹی آر کی قیادت ضروری ہے ۔ کے ٹی آر کنگا جمنی تہذیب کے تحفظ کیلئے دل میں تڑپ رکھتے ہیں ۔ کے ٹی آر نے مسلم قبرستان کیلئے اراضی الاٹمنٹ کا تیقن دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف گوشوں سے انہیں خریدنے کی کوشش کی گئی اور کئی عہدوں کا لالچ دیا گیا ۔ چیف منسٹر سے ملاقات کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے اصولوں کا سودا نہیں کیا ہے ۔ سلمان خاں نے ایچ وائی سی سرگرمیوں میں مشکلات کا ذکر کیا اور کہا کہ ان پر کافی مظالم ڈھائے گئے اور ظلم کرنے والے غیر نہیں بلکہ اپنے ہی تھے۔ سلمان خاں کا کہنا ہے کہ وہ غریبوں کی مدد اور جوبلی ہلز کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے جذبہ سے مقابلہ کرنا چاہتے تھے ۔ اب جبکہ پرچہ نامزدگی قبول نہیں ہوا ہے ، لہذا وہ بی آر ایس کے ذریعہ غریبوں کی مدد جاری رکھیں گے ۔1