اپنے غلط بیانی کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والی بھوپال کی رکن پارلیمان نے پھر ایک بار متنازع بیان دیا ہے، اب کی بار انہوں نے عدالتی حکم کے خلاف دیتے ہوئے عدالت کو ہی چلینج کیا ہے۔ کہا کہ “نوراتری کے موقع پر گانے دی جے اسپیکر سب چلیں گے اس کا کہنا ہے کہ اگر عدالت نے دیر رات تک کرنے کےلیے منع کیا ہے تو میں عدالتی حکم کو نہیں مانتی یہ سب باتیں انہوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہی۔
اس نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ” تمام قوانین کیا صرف ہندووں کےلیے ہیں؟ ہم دیر رات ڈی جے اور لاؤڈ اسپکر نہ بجانے کے اصول کو نہیں مانتے۔‘‘ دریں اثنا جب کسی نے پرگیہ ٹھاکر کو یہ یاد دلایا کہ اس حولہ سے سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا۔ تو پرگیہ نے کہا، ’’ہمیں عدالت کا فیصلہ منظور نہیں ہے””۔ آپ کو بتادیں کہ انکا یہ متنازع بیان پہلی مرتبہ نہیں ہے، وقفہ وقفہ سے اس طرح کے بیانات سے سرخیوں میں اتی رہتی ہے۔ اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کرنے میں انہیں مہارت حاصل ہے۔ کچھ روز قبل کہا تھا کہ بابری مسجد گرنے ہر ہمیں فخر ہے۔ اس سے پہلے ممبئی اے ٹی ایس کے سابق سربراہ اور دہشت گرد حملہ میں شہید ہونے والے ہیمنت کرکرے پر بھی انہوں نے متنازعہ بیان دیا تھا۔ سادھوی پرگیہ ٹھاکر نے کہا تھا کہ “ہیمنت کرکرے نے جیل میں میرے ساتھ ظلم کیا تھا اسلئے میری بددعا سے وہ مرگیا۔ ” پھر تنازعات کھڑے ہونے کے بعد انہیں اپنے بیان سے مکرنا پڑا۔
اپ کو بتادیں کہ انکے بیانات سے خود اعلیٰ کمان پریشان ہیں، پچھلے دنوں اعلیٰ کمان کی طرف سے نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔
(سیاست نیوز)