نئی دہلی ۔ 100 میٹر ہو یا 200 میٹرکی دوڑ، اولمپکس اور پیرا اولمپکس میں کسی ہندوستانی کا میڈل جیتنا ایک خواب پورا ہونے جیسا ہے لیکن 23 سالہ پریتی پال نے ہندوستان کے لیے یہ خواب دیکھا ہے۔ اس خواب کو حقیقت میں بدلتے ہوئے وہ صرف 48 گھنٹوں میں دو بار پیرس پیرا اولمپکس میں ہندوستانی ترنگا لہرانے کی وجہ بن گئیں۔ پریتی پال نے 30 اگست کو 100 میٹر ریس اور یکم ستمبرکو 200 میٹر ریس میں برونز میڈل جیتا، جس کے ساتھ ہی وہ پیرا اولمپک گیمزکے ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ میں 2 میڈل جیتنے والی ہندوستان کی پہلی خاتون بن گئیں۔ پیرس پیرالمپکس میں تاریخ رقم کرنے والی پریتی پال کی کامیابی کی کہانی اتنی سادہ نہیں جتنی نظر آتی ہے۔ پریتی پال یوپی کے مظفر نگر ضلع کے ہاشم پورگاؤں کی رہنے والی ہے۔ وہ بچپن سے ہی دماغی فالج نامی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ان کے والد انیل کمار پال دودھ کی ڈیری چلاتے ہیں۔ پریتی اپنے 4 بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ والد انیل کمار پال نے اپنی بیٹی کی بیماری کا میرٹھ سے دہلی تک علاج کروایا لیکن زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ ایسے میں پریتی نے زندگی میں جوکچھ بھی ملا اسے اپنی طاقت کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ پریتی پال کا کامیابی کا سفر اسی نیت سے شروع ہوا۔ کوچ گجیندر سنگھ سے تربیت لے کر وہ آہستہ آہستہ ترقی کی سیڑھی چڑھنے لگی۔ پیرس پیرالمپکس میں ہندوستانی پرچم بلند کرنے سے پہلے پریتی نے ورلڈ پیرا ایتھلیٹکس چمپئن شپ میں بھی اپنا نام روشن کیا تھا۔ اس نے 2024 میں جاپان میں منعقدہ ایونٹ میں کانسی کا تمغہ بھی جیتا تھا اور اب ہندوستان کو پیرس پیرالمپکس میں یکے بعد دیگرے دو میڈل جیت کر فخر کے ساتھ خوشی منانے کا دوہرا موقع دیا ہے۔ یوپی کے ایک دودھ فروش کی بیٹی اب ہندوستان کی اسٹار بن گئی ہے۔ جیسا کہ اس کے والد انیل کمار پال نے کہا ہے کہ ہیں کہ لوگ اسے کہتے تھے کہ چونکہ وہ معذور ہے اس لیے لڑکی کی شادی میں بڑی پریشانی ہوگی۔ پیرس کی کامیابی کے بعد اب وہ بتا رہے ہیں کہ لڑکی نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ پوری دنیا میں ہندوستان کا وقار بلند ہوا ہے۔