ممبئی: بالی ووڈ میں پریم دھون کو ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کے حب الوطنی سے معمورنغموں کی مسحور کرنے آواز کان میں پڑتے ہی آج بھی عام ہندوستانی ملک کی محبت کے جذبے سے سرشار ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔ پریم دھون کی پیدائش 13 جون 1923 کو پنجاب کے انبالہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے لاہور کے مشہور ایف سی کالج سے گریجویشن کیااور موسیقی کی تعلیم پریم دھون نے پنڈت روی شنکر سے حاصل کی۔ پریم دھون کو بطور نغمہ نگاراپنی شناخت بنانے کیلئے تقریباً سات سال تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنی پڑی۔ اس دوران انہوں نے جیت، آرزو، بڑی بہو، ادا، موتی محل، آسمان، ٹھوکر اور ڈاک بابو جیسی کئی بی اور سی گریڈ کی فلمیں بھی کی لیکن ان فلموں سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ سال 1965 پریم دھون کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اداکار منوج کمار کے کہنے پر پریم دھون نے فلم شہید کے لیے موسیقی ہدایت کی۔ یوں تو فلم شہید کے تمام نغمات سپر ہٹ ہوئے لیکن اے وطن اے وطن .. اور میرا رنگ دے بسنتی چولا .. آج بھی سامعین میں بہت مقبول ہے ۔ فلم شہید کے بعد انہوں نے کئی فلموں کیلئے موسیقی دی۔ میں فلم انڈسٹری میں ان کی شراکت کے پیش نظرحکومت نے انہیں پدم شری سے نوازا۔پریم انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلموں کے لیے گیت لکھے ۔اپنے گانے اور نغموں سے تقریباً چار دہائی تک سامعین کو مسحور کیا اور 7 مئی 2001 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے ۔