نئی دہلی۔ 30جولائی (یواین آئی) کیرالہ کے وایناڈ میں لینڈ سلائیڈنگ کے متاثرین کا مسئلہ لوک سبھا میں اٹھایا گیا اور مرکزی حکومت سے متاثرین کو امداد فراہم کرنے کے لیے دیا گیا قرض معاف کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ وقفہ صفر کے دوران اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے کانگریس کی پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا، “میں ایوان کو بتانا چاہتی ہوں کہ وایناڈ میں خوفناک قدرتی آفت کو ایک سال ہو گیا ہے ۔ اس آفت کی وجہ سے سیکڑوں لوگوں کی جانیں گئیں اور 17 خاندان مکمل طور پر برباد ہو گئے ہیں۔ وایناڈ میں لینڈ سلائیڈنگ سے 1600 عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں اور سینکڑوں ایکڑ زمین اور فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جس سے کسانوں اور کاروباریوں کی روزی روٹی متاثر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس تباہی کو ایک سال ہو گیا ہے لیکن یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ متاثرین کو مرکز سے مدد نہیں مل رہی ہے ۔ مرکزی حکومت کی طرف سے امداد اور رقم نہ ملنے کی وجہ سے اس آفت سے متاثر ہونے والے لوگوں کی صحیح طریقے سے بحالی نہیں ہو سکی ہے ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے وہ مرکز سے وائناد کے لیے فنڈز جاری کرنے کی درخواست کر رہی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے فراہم کردہ رقم ناکافی ہے ۔ اس میں بے مثال بات یہ ہے کہ یہ رقم متاثرین کو قرضوں کی صورت میں دی گئی ہے ۔ اس آفت کی وجہ سے لوگ اپنی جانیں اور سارا ذریعہ معاش کھو چکے ہیں اور اگر ان کی مدد کی جائے تو امید ہے کہ متاثرین دوبارہ اپنی زندگی شروع کر سکیں گے ۔ واڈرا نے کہا کہ ہم نے درخواست کی تھی کہ اسے قومی آفت قرار دیا جائے لیکن حکومت نے اسے شدید نوعیت کی آفت قرار دے دیا ہے۔ یہ اعلان کافی نہیں ہے۔
کچی آبادیوں کی مسماری کا معاملہ لوک سبھا میں اٹھایا گیا
نئی دہلی۔ 30جولائی (یواین آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دہلی میں کچی بستیوں کو توڑ رہی ہے ، جس کی وجہ سے سینکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ کانگریس کے مانیکم ٹیگور نے بدھ کو لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران دارالحکومت میں کچی آبادیوں کے انہدام کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے مدراسی کیمپ کے ساتھ دیگر کئی علاقوں میں کچی بستیاں توڑ دی گئیں جس کی وجہ سے سینکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ اس میں رہنے والے بچوں کے ہاتھوں میں کتابوں کی بجائے گھروں کی ٹوٹی اینٹیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے بی جے پی لیڈروں نے کچی بستیوں میں راتیں گزاری تھیں اور کہا تھا کہ جہاں کچی بستی ہے وہاں مکان فراہم کریں گے لیکن الیکشن جیتنے کے بعد جہاں کچی بستی وہاں بلڈوزر چلا نے کا کام کیا ہے ۔ حکومت کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ بازآبادکاری پالیسی کے مطابق لوگوں کو وہاں سے اس وقت تک نہیں ہٹایا جائے گا جب تک انہیں کسی دوسری جگہ آباد نہیں کیاجاتا، لیکن حکومت نے بغیر کسی متبادل کے کچی بستیوں کو اجاڑ دیا ہے ۔
کیونکہ متاثرہ خاندانوں کے لوگ ایک سال بعد بھی اپنی زندگیوں کو پٹری پر لانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ وایناڈ کے لوگوں کی طرف سے میری دلی درخواست ہے کہ مرکزی حکومت ان قرضوں کو معاف کرنے پر غور کرے ۔یہ بہے کم رقم ہے اورسے معاف کیا جانا چاہیے ۔