لکھنؤ۔ 12 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم اندرا گاندھی سے مشابہت رکھنے والی نوجوان پرینکا گاندھی نے اپنی ریالی کے باعث ایک بار پھر سے سرخیوں میں آئیں اور قابل توجہ بھی لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ پھر سے پارٹی میں نئی روح پھونکنے اور عوام کو راغب کرنے میں کامیاب ہوں گی؟ پرینکا کی کہانی وہاں سے شروع ہوتی ہے جس وقت راجیو گاندھی کی چتا کے قریب غم زدہ ارکان خاندان میں پرینکا بھی مجسمہ غم بنی بیٹھی تھیں جس کی تصاویر ملک کے طول و عرض اخبارات میں شائع ہوئی تھیں۔ راجیو گاندھی کے اچانک قتل کے بعد ایک ایسی قیادت کی اشد ضرورت تھی جو فوری طور پر تصادم کو قابو میں لائے لیکن وہیں درون خانہ نئی پیڑی کی قیادت پر بھی مباحثے جاری تھے۔ تقریباً تین دہوں سے ملک کے عوام خصوصی طور پر شمالی ہندوستان اس انتظار میں تھا کہ کیا پرینکا اپنے بھائی کی طرح کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے ایک نئی روح پھونکیں گی کیونکہ راہول گاندھی تھوڑا سا مضمحل نظر آرہے تھے۔ اعلیٰ سیاست کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ اس میں سیاست داں موقع دیکھتے ہی اس پر فوری طور پر چھپٹ نہ پڑے بلکہ اس میں کودنے سے قبل اس کے نتائج کا خمیازہ اور اپنی صلاحیت کو پوری طرح پرکھنے کے بعد ہی کوئی اقدام اٹھائے۔ جہاں تک پرینکا کا معاملہ ہے، ان کی سیاست میں داخلے کی ہچکچاہٹ اور پھر داخلہ سے قبل اپنے استحکام پر بھرپور توجہ جیسے عنصر نے بالآخر ان کو اس میں شامل ہونے کیلئے اکسایا۔ عام طور پر خواتین کو ان کی مختلف ذمہ داریوں کے معیار سے جانچا جاتا ہے۔ ایک تو بحیثیت شادی شدہ ہونے اور بچوں کی نگہداشت کے باعث سیاسی ذمہ داریوں سے وہ کماحقہ وقت نہیں دے سکتی۔ دوسرے اس کو قدامت پسند سماج سے بھی اجازت لینی پڑتی ہے۔ بالآخر راہول گاندھی کانگریس قیادت پر اور پرینکا گاندھی اترپردیش کے آنے والے اہم عام انتخابات میں اپنا رول نبھانے کیلئے کود پڑی ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ان پر تنقیدوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔ ان کی ذہنی صلاحیت پر غیرذمہ دارانہ فوٹوز کے ذریعہ یا ویڈیوز کے ذریعہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ سیاست کیلئے موزوں نہیں ہے اور بڑی دلچسپ بات یہ ہے کہ ان پر پہلی تنقید ان کے لباس پر کی گئی۔ بعض سیاست داں ان کے جینز زیب تن کرنے اور بعض ان کی ساڑی پہننے پر اعتراض کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے جس میں بی جے پی کے قائدین سب سے آگے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ راہول گاندھی کے بعد پرینکا کی آمد سے برسراقتدار بی جے پی کیلئے مسائل مزید سنگین ہوگئے ہیں۔ پرینکا گاندھی کے لکھنؤ روڈ شو نے ہندوستان کی سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کی مقبولیت کا اعادہ کردیا ہے کیونکہ پرینکا گاندھی کے اس روڈ شو میں انہیں دُرگا دیوی کے طور پر ظاہر کرنے کیلئے پوسٹر کا استعمال کیا گیا اور یہ وہی انداز تھا جو ان کی دادی اندرا گاندھی کے زمانے میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ علاوہ ازیں راہول گاندھی کی موجودگی کے باوجود انہوں نے اس روڈ شو میں تنہا اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں کوئی کمی نہیں کی۔ پرینکا گاندھی نے اس روڈ شوکے ذریعہ اُمید اور ایک نئی شروعات کو پیش کیا ہے۔ فی الحال وہ ایسے مقام پر کھڑی ہیں جہاں عوام انہیں دادی اندرا گاندھی کے روپ میں دیکھ رہے ہیں۔