پرینکا گاندھی کو پارٹی میں اہم ذمہ داریوں کا امکان، لوک سبھا الیکشن کیلئے شدت سے مہم چلانے کی توقع

   

حیدرآباد۔9۔ اپریل(سیاست نیوز) کانگریس پارٹی میں پرینکا گاندھی آئندہ دنوں میں اہم ذمہ داریاں سنبھال سکتی ہیں اور وہ ملک بھر میں عام انتخابات کے دوران برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے یہ پیغام دے رہی ہیں کہ آئندہ دنوں میں وہ مزید شدت کے ساتھ انتخابی مہم میں حصہ لینے والی ہیں۔ پارٹی جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے انہوں نے جو ذمہ داریاں نبھائی ہیں ان میں اترپردیش ریاستی اسمبلی کے انتخابات بھی ہیں جن میں کانگریس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود مسز پرینکا گاندھی وڈرا نے ہمت نہیں ہاری بلکہ وہ عوام کے درمیان رہتے ہوئے اپنی مسکراہٹوں اور جدوجہد کے ذریعہ ان کی حمایت حاصل کرنی شروع کردی ہے۔ پرینکا گاندھی نے دہلی رام لیلا میدان میں منعقد ہوئے اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ کے پہلے جلسہ عام کے دوران انڈیا اتحاد کے مطالبات کی فہرست پیش کرتے ہوئے اپنے کلیدی کردار کا اندازہ کروایا۔ انہوں نے انڈیا اتحاد کے اس جلسہ عام میں مطالبات کی فہرست پیش کرنے کے بعد جئے پورمیں منعقدہ کانگریس کے جلسہ عام میں اپنے خطاب کے دوران راست نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ملک کی سیاست کی تمام باریکیوں کو دیکھتے ہوئے عوام کے درمیان پہنچ کرانہیں حکومت کی ناکامیوں سے واقف کروارہی ہیں۔ پرینکا گاندھی نے جئے پور میں اپنے خطاب کے دوران ملک میں بے روزگاری‘ 10 سالہ مودی حکومت کی ناکامیوں کے علاوہ مہنگائی اور معاشی عدم استحکام کی صورتحال کا تذکرہ کیا ۔ انہو ںنے ملک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے فروغ دیئے جا رہے نظریہ ’رام‘ کا بھی استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور کہا جئے پور کے جلسہ عام میں اپنے خطاب کا آغاز پرینکا گاندھی نے ’رام رام سا‘ کہتے ہوئے کیا ۔ پرینکا گاندھی کے انداز تخاطب اور ان کی جانب سے استعمال کئے جانے والے جملوں کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ وہ قومی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہیں اور عام انتخابات کے دوران ہی پارٹی انہیں بڑی ذمہ داریاں حوالہ کرنے کا اعلان کرسکتی ہے۔ پرینکا گاندھی کے کانگریس میں قریبی سرکردہ قائدین میں بھوپیش بھاگیل‘ سکھویندر سنگھ سکھو‘ سچن پائیلٹ کے علاوہ دیگر کو شمار کیا جاتا ہے۔ رام لیلا میدان کے جلسہ عام میں بھی پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران رامائن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جو تعلیم دی گئی ہے اس میں اقتدار کسی کا مستقل نہیں ہوتا اور جس وقت رام نے سچائی کی جدوجہد کی تھی اس وقت رام کے پاس کوئی اقتدار‘ ہتھیار یا فوج نہیں تھی بلکہ وہ سچائی کی طاقت کے ساتھ اقتدار والے راون سے مقابلہ کررہے تھے ۔پرینکا گاندھی کی تقاریر اور ان کے انداز سے یہ بات ظاہر ہونے لگی ہے کہ وہ عام انتخابات کی انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی حکومت اور وزیر اعظم کو ان کے انداز میں ہی نشانہ بنانے کی صلاحیت پیدا کرچکی ہیں اور وہ اپنے منفرد انداز میں برسراقتدار جماعت کے قائدین کو مخالف ’رام‘ طاقتوں سے جوڑنے میں کامیاب ہورہی ہیں۔ 3