جوپلی کرشنا راؤ اور دامودھر رڈی کی کانگریس میں شمولیت، جلسہ میں 2 لاکھ افراد کی شرکت متوقع
حیدرآباد۔/11جولائی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی انتخابات کیلئے انتخابی منشور کی تیاری کے ضمن میں کانگریس نے ابھی سے مختلف طبقات کی تائید کیلئے مہم شروع کردی ہے۔ تلنگانہ میں راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی کے جلسوں میں مختلف طبقات کیلئے وعدوں پر مبنی ڈیکلریشن جاری کئے جارہے ہیں۔ جنرل سکریٹری کانگریس پرینکا گاندھی 20 جولائی کو کولا پور ضلع ناگر کرنول کے جلسہ میں خواتین سے وعدوں پر مشتمل ڈیکلریشن جاری کریں گی۔ اس جلسہ عام میں سابق وزیر جوپلی کرشنا راؤ، بی آر ایس رکن کونسل کے دامودھر ریڈی، ان کے فرزند راجیش ریڈی، گدوال ضلع پریشد چیرمین ٹی سریتا اور مجالس مقامی کے کئی نمائندے کانگریس میں شمولیت اختیار کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ متحدہ محبوب نگر ضلع سے تعلق رکھنے والے بی آر ایس اور بی جے پی کے کئی سرکردہ قائدین بھی کانگریس قیادت سے ربط میں ہیں۔ 20 جولائی کو کولا پور میں جوپلی کرشنا راؤ کی جانب سے جلسہ عام منعقد کیا جارہا ہے جس میں کھمم جلسہ عام کی طرح 2 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت کو یقینی بنایا جائے گا۔ راہول گاندھی نے ورنگل میں فارمرس ڈیکلریشن اور سرور نگر حیدرآباد کے جلسہ عام میں پرینکا گاندھی نے یوتھ ڈیکلریشن جاری کیا تھا۔ سابق رکن پارلیمنٹ پی سرینواس ریڈی کی شمولیت کے موقع پر کھمم جلسہ عام میں راہول گاندھی نے خواتین، معمرین اور معذورین کیلئے4 ہزار روپئے فی کس ماہانہ پنشن کا اعلان کیا تھا۔ متحدہ محبوب نگر ضلع میں 14 اسمبلی حلقہ جات ہیں ان میں سے بیشتر نشستوں پر کامیابی کانگریس کا اصل نشانہ ہے۔ پرینکا گاندھی نے انتخابات سے قبل تلنگانہ کے متعدد دوروں کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی اور بی آر ایس کے قائدین گاندھی خاندان کی تلنگانہ میں خصوصی دلچسپی سے الجھن کا شکار ہیں۔ اسی دوران نائب صدر ڈاکٹر ملو روی نے کہا کہ بی آر ایس تلنگانہ میں بی جے پی کو شکست دینے کی صلاحیت سے محروم ہے۔ کانگریس ریاست میں 100 اور قومی سطح پر لوک سبھا کی 300 نشستوں پر کامیابی کے نشانہ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ جلسہ عام میں کھمم کی طرح عوام شریک ہو گے اور پرینکا گاندھی کا خطاب اہمیت کا حامل رہے گا۔ واضح رہے کہ سرینواس ریڈی اور جوپلی کرشنا راؤ نے بی آر ایس قیادت سے اختلاف کیا تھا جس کے نتیجہ میں انہیں پارٹی سے معطل کیا گیا۔ 2014 ء میں سرینواس ریڈی وائی ایس آر کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئے تھے بعد میں وہ بی آر ایس میں شامل ہوگئے۔ 2019 لوک سبھا چناؤ میں کے سی آر نے کھمم سے سرینواس ریڈی کے بجائے ناما ناگیشور راؤ کو ٹکٹ دیا جس کے بعد سے سرینواس ریڈی پارٹی سے ناراض تھے۔ جوپلی کرشنا راؤ کا تعلق کانگریس سے رہا اور تلنگانہ تحریک کے دوران انہوں نے وزارت سے استعفی دیا تھا۔ بعد میں بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے وہ 2014 میں اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے۔ر
جبکہ 2018 میں کانگریس امیدوار کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کرشنا راؤ کو کانگریس پارٹی کولا پور سے اپنا امیدوار بناسکتی ہے جبکہ کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے رکن اسمبلی نے انحراف کرتے ہوئے بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ محبوب نگر ضلع سے تعلق رکھنے والے رکن کونسل دامودھر ریڈی کی کانگریس میں شمولیت سے ضلع میں کانگریس مستحکم ہوگی۔ر
