پسماندہ ذات کے فرضی سرٹیفکیٹ پر 5ایم پی منتخب: مانجھی

   

نئی دہلی: بہار کے سابق چیف منسٹر اور بی جے پی کے اتحادی جیتن رام مانجھی نے آج الزام لگایا کہ ایک مرکزی وزیر سمیت پانچ ارکان اسمبلی جعلی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر شیڈولڈ کاسٹ (ایس سی) کی مخصوص نشستوں سے منتخب ہوئے۔ انہوں نے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔یہاں اپنی پارٹی کی قومی ایگزیکٹو ہندوستانی عوام مورچہ (سیکولر) سے خطاب کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مانجھی نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت کشمیر میں امن قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن نتائج نظر نہیں آرہے ہیں۔انہوں نے وہاں دہشت گردوں کے ہاتھوں غریب تارکین وطن کے قتل پر غصے کا اظہار کیا جن میں سے کچھ کا تعلق بہار سے بھی ہے۔پارٹی میٹنگ میں مانجھی نے الزام لگایا کہ مرکزی وزراء ایس پی سنگھ بگھیل اور جے شیوچاریا مہاسوامی جی (دونوں بی جے پی ممبران پارلیمنٹ)، کانگریس رکن پارلیمنٹ محمد صادق، ٹی ایم سی کے اپروپا پودر اور آزاد رکن پارلیمنٹ نونت روی رانا پر جعلی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر الیکشن لڑنے کا الزام لگایا گیا۔ مؤخر الذکر ایس سی کیلئے مخصوص نشست کی نمائندگی کر رہے ہیں۔حالانکہ ان ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے مانجھی کے الزامات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن ان میں سے بیشتر ماضی میں ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔بگھیل کے ساتھیوں نے کہا کہ ان کی ذات کو اتر پردیش میں ایس سی کے طور پر نوٹیفائڈ کیا گیا ہے، جہاں سے وہ منتخب ہوئے تھے۔رانا کی ذات کا سرٹیفکیٹ بمبئی ہائی کورٹ نے منسوخ کر دیا تھا لیکن انہیں سپریم کورٹ سے راحت ملی تھی جس نے جون میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔مانجھی نے دعویٰ کیا کہ نوکریوں اور بلدیاتی انتخابات میں کوٹے کے 15 سے 20 فیصد فوائد دوسروں نے جعلی ذات کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر چھین لئے۔ایچ اے ایم کے صدر نے پارٹی کی تمام تنظیمی اکائیوں کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ان کی جلد از جلد تشکیل نو کی جائے گی۔