پسندیدہ حلیم کا مزہ چکھنے کیلئے تیار ہوجائیں

   

ذائقہ دار ڈش کیلئے انتظار ختم، ہوٹلس پر کووڈ قواعد کی پابندی لازمی
حیدرآباد: جارج برناڈ شاہ کا قول ہے کہ غذا کی چاہت سے زیادہ سچ کوئی چاہت نہیں ہوتی۔ لوگوں کو اچھی غذا اور اچھے کھانوں کا بہت اشتیاق ہوتا ہے اور وہ اس کے آرزو مند ہوتے ہیں۔ ماہ رمضان المبارک کا عنقریب آغاز ہونے والا ہے۔ اس مقدس مہینہ میں مسلمان روزے رکھتے ہیں اور نمازوں کی ادائیگی کے ساتھ تلاوت کلام مجید اور دیگر عبادتوں میں مصروف رہتے ہیں۔ رمضان المبارک میں خصوصی طور پر تیار کی جانے والی ڈش ذائقہ دار حلیم ہے جو اس ماہ میں مختلف ہوٹلوں اور رستورانس میں دستیاو ہوتی ہے اور لوگ بڑے شوق سے اس ڈش کو کھاتے ہیں۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ دوسرے مقامات پر بھی اس ڈش کو خاص اہتمام کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔ لوگ ابھی سے ذائقہ دار حلیم تیار کرنے والی ہوٹلوں کو ڈھونڈنا شروع کردیئے ہیں۔ رمضان المبارک میں لوگ ان کی فیملیز اور دوست احباب کے ساتھ ان کی پسند کی ہوٹل پہنچ کر ذائقہ دار حلیم کھاتے ہیں۔ اس سال رمضان کے آغاز سے بہت قبل ہی شہر کی بعض ہوٹلوں میں حلیم تیار کی جارہی ہے جہاں اس کی خوشبو مہک رہی ہے۔ بکرے کے گوشت، اصلی گھی، گیہوں اور دیگر مسالحہ جات سے تیار کی جانے والی حلیم روزہ داروں کے لیے روزہ افطار کرنے کے بعد ایک راحت رساں ڈش ثابت ہوتی ہے۔ شہر کے بعض مشہور رسٹورنٹس میں حلیم پیش کی جارہی ہے۔ کورونا وائرس کیسس میں ہورہے اضافہ کے پیش نظر ریاستی حکومت نے احکام جاری کرتے ہوئے ماسک لگانے کو لازمی بتایا ہے۔ جس کے بعد ہوٹلس کی جانب سے اس پر عمل کیا جارہا ہے۔ ٹولی چوکی کے ایک حلیم آئوٹ لیٹ کے مالک محمد کریم نے کہا کہ ’’ہم نے حلیم پیش کرنا شروع کیا ہے کیوں کہ ہم اس سال اچھا بزنس کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ ایک ہوٹل سے حلیم لے جاتے ہوئے محمد طارق نے کہا کہ ’’حلیم، ذائقہ دار چیزوں کو پسند کرنے اور اس کے شوقین لوگوں کی ڈش ہے، اور اس ذائقہ دار ڈش کا مقابلہ کوئی ڈش نہیں کرسکتی۔ گزشتہ سال رمضان میں لاک ڈائون کی پابندیاں تھیں اور لوگ حلیم سے بری طرح محروم رہے۔ ہوٹلس اور رسٹورنٹس کا شکریہ کہ انہوں نے اس سال سیزن سے قبل ہی اس کی تیاری شروع کردی ہے۔‘‘