پلوامہ دہشت گرد حملے کا اصل سازشی سرغنہ انکاؤنٹر میںہلاک

,

   

Ferty9 Clinic

خودکش بمبار کو گاڑی دینے والا عسکریت پسند بھی مہلوکین میں شامل ، خاکستر نعش لینے سے خاندان کا انکار

سرینگر 11مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) سی آر پی ایف کے 40جوانوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے 14 فبروری کے پلوامہ دہشت گرد حملوں کا اصل سازشی سرغنہ جنوبی کشمیر کے علاقہ طرال میں آج ایک خوفناک انکاؤنٹر میں ہلاک ہوگیا ۔ جیش محمد کا دہشت گرد مدثر احمد خان عرف محمد بھائی پلوامہ میں طرال کے علاقہ پنگلش میں ہوئے انکاؤنٹر میں مہلوک دو عسکریت پسندوں میں شامل ہیں ۔ یہ انکاؤنٹر کل آدھی رات بعد تک بھی جاری تھا ۔ سیکورٹی فورسیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ میں مہلوک دوسرے عسکریت پسند کے بارے میں عہدیداروں کا خیال ہے کہ وہ ساجد بھٹ ہے جس کی گاڑی پلوامہ حملے میں استعمال کی گئی تھی ۔ مدثر احمد خان کے خاندان نے اس کی نعش حاصل کی ۔ تاہم ساجد بھٹ کے خاندان نے یہ کہتے ہوئے اس کی نعش لینے سے انکار کردیا ، وہ بری طرح جھلس جانے کے سبب شناخت کے قابل نہں رہی ہے ۔ سیکورٹی فورسیس نے اس علاقہ میں عسکریت پسندوں کی روپوشی کی اطلاع پر علاقہ پنگلش کی ناکہ بندی کرنے کے بعد تلاشی مہم شروع کی تھی ۔ اس دوران عسکریت پسندوں نے ان پر فائرنگ کردی جس کے ساتھ ہی انکاؤنٹر شروع ہوگیا تھا ۔ جیش محمد کا نسبتاً غیر معروف دہشت گرد محمد مدثر احمد خان 14فبروری کو ہوئے پلومہ دہشت گرد حملے کے پس پردہ اصل سازشی سرغنہ تھا ۔ اس حملہ میں سی آر پی ایف کے 40جوان ہلاک ہوگئے تھے ۔ پلومامہ حملے میں سی آر پی ایف جوانوں کی بس کو ماروتی ایکو منی ویان سے ٹکرانے والا خودکش بمبار عادل احمد ڈار بھی مدثر احمد خان کے رابطہ میں تھا ۔ سیکورٹی فورسیس کی طرف سے تاحال جمع کردہ تفصیلات کے مطابق مدثر خان پلومامہ کا ساکن اور گریجویٹ کی ڈگری یافتہ الکٹریشن تھا ۔ ساجد بھٹ نے یہ ویان خودکش حملے سے 10دن قبل خریداتھا ۔ طرال کے علاقہ میرمحلہ کا ساکن 23سالہ مدثر احمد خان 2017ء میں جیش محمد کے روپوش ورکر کی حیثیت سے وابستگی اختیار کی تھی ۔ بعد ازاں نور محمد تانترے نے اس کو تنظیم میں شامل کیا تھا ۔ ڈسمبر 2017ء میں تانترے کی ہلاکت کے بعد مدثر 14 جنوری 2018ء کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوگیا تھا اور اس وقت سے جیش محمد کے لئے کام کررہا تھا ۔ مدثر جو ایک مزدور کا سب سے بڑا بیٹا تھا ۔ باور کیا جاتا ہے کہ فبروری میں سنجورن فوجی کیمپ پر بھی حملہ کیا تھا جس میں چھ اہلکار اور ایک عام شہری کی ہلاکت ہوئی تھی ۔