پلے چیرو تالاب بنڈلہ گوڑہ تباہی کا شکار

   

Ferty9 Clinic

محکمہ مال اور آبپاشی کی دانستہ خاموشی ، پس پردہ متعدد محرکات کے خلاف کارروائی کا عزم

حیدرآباد۔29مئی (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں تالابوں پر کئے جانے والے قبضوں کی شکایات نئی نہیں ہیں لیکن تالابوں پر کئے جانے والے قبضہ شہرکے حالات کو انتہائی ناگفتہ بہ کرتے ہیں اس بات کوسمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ تالابوں کو بند کردیئے جانے اور ان کے شکم کو پر کرنے کے سبب اطراف و اکناف کے علاقوں میں بارش کا پانی داخل ہونے لگتا ہے اور وہ علاقہ جو تالابوں سے متصل ہیں وہ نشیبی علاقوں میں شمار کئے جانے لگتے ہیں۔ پرانے شہر کے علاقہ میں موجود چند ایک تالابوں کو تباہ کرنے کیلئے جو سرکاری سرپرستی حاصل کی جا رہی ہے اس سے سب واقف ہیں اسی لئے کوئی اس کے خلاف آواز نہیں اٹھاتا اورمعاملہ فہمی کے ذریعہ اٹھائی جانے والی آوازوں کو دبانے کی کوشش کے علاوہ انہیں دھمکایا جانے لگتا ہے۔ بندلہ گوڑہ کے علاقہ میں واقع پلے چیروو کو لاک ڈاؤن کے دوران بند کرنے کی مکمل کوشش کی گئی اور یہ دعوی کیا جا رہاہے کہ کوئی سرکاری محکمہ یا عہدیدار اس تالاب کو بند کرنے سے روک نہیں سکتا جبکہ تالابوں کی تباہی شہر تباہی کا سبب بن سکتی ہے جس کی مثال کنگس کالونی کے کچھ حصے ہیں جہاں تالابوں پر پلاٹ تیار کرتے ہوئے فروخت کئے جانے کے سبب ہر وقت بارش کے دوران اس حصہ میں پانی جمع ہونے لگتا ہے ۔ شہر حیدرآباد کے نئے شہر کے علاقوں میں تالابوں کو بند کیا جاتا ہے یا انہیں تباہ کیا جاتا ہے تو ان کے تحفظ کیلئے باشعور مقامی افراد کی جانب سے تالابوں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیموں اور منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے ان غیر قانونی سرگرمیوں کو رکوانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن پرانے شہر میں یہ المیہ ہے کہ تالابوں اور ماحولیات کے تحفظ کے سلسلہ میں شہریوںمیں کوئی تفکرات نہیں پائے جاتے اور نہ ہی کسی ماحولیات یا تالابوں کے تحفظ کے سلسلہ میں کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے پرانے شہر کے تالابوں کے تحفظ کے سلسلہ میں اقدامات یا شکایات کی جاتی ہیں۔ بندلہ گوڑہ میں واقع پلے چیروو کی تباہی کے سلسلہ میں محکمہ مال کے علاوہ محکمہ آبپاشی کے عہدیداروں کو بھی علم ہے اور انہیں لاک ڈاؤن کے دوران اس سلسلہ میں مطلع کئے جانے کی اطلاعات ہیں لیکن کہا جا رہاہے کہ عہدیداروں کی جانب سے اختیار کی جانے والی خاموشی کے پس پردہ کئی ایک وجوہات ہیں لیکن اب مقامی عوام نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے علاقہ کو غرقاب ہونے سے بچانے کے لئے تالاب پر کئے جانے والے قبضہ کو رکوانے عدالت سے رجوع ہونے سے بھی گریز نہیں کریں گے بلکہ اگر حکومت کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے خاموشی اختیار کی جاتی ہے تو عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے بندلہ گوڑہ میں قبضہ کئے جانے والے تالاب کو محفوظ کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔