اترپردیش میں تیسرے مرحلہ کی 59 نشستوں کیلئے بھی 20 فبروری کو ہی ووٹنگ
چندی گڑھ ؍ دہلی : پنجاب ریاستی اسمبلی کی تمام 117 نشستوں کیلئے ایک ہی مرحلہ میں 20 فبروری کو رائے دہی ہوگی۔ پنجاب کے 23 اضلاع پر مشتمل 117 نشستوں کیلئے 1034 امیدوار میدان میں ہیں۔ ریاست میں 2.1 کروڑ اہل رائے دہندے ہیں۔ 2017ء کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے 77 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ عام آدمی پارٹی نے 20 نشستوں کے ساتھ اہم اپوزیشن کا موقف حاصل کیا تھا۔ شرومنی اکالی دل نے 15 اور بی جے پی نے صرف 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس مرتبہ برسراقتدار کانگریس کے علاوہ عام آدمی پارٹی، بی جے پی اور بی ایس پی۔ ایس اے ڈی اتحاد میدان میں ہیں اور آخری لمحوں تک رائے دہندوں کو راغب کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ دوسری طرف اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں 59 سیٹوں کے لیے انتخابی مہم جمعہ کو شام 6 بجے ختم ہو گئی۔ ریاست میں سات مرحلوں میں انتخابات ہونگے۔ 20 فروری کو ہونے والی پولنگ کے تیسرے مرحلے میں 2.15 کروڑ ووٹرس 16 اضلاع کی 59 اسمبلی سیٹوں پر 627 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔اس مرحلے میں برج علاقے کے پانچ اضلاع فیروز آباد، ہاتھرس، مین پوری، ایٹا اور کاس گنج کی 19، اودھ علاقے کے کانپور، کانپور دیہات، اوریا، فرخ آباد، قنوج اور ایٹاوا ضلع کی 27 اور بندیل کھنڈ کے پانچ اضلاع جھانسی، جالون، للت پور، مہوبہ اور ہمیر پور کی 13 سیٹوں پر انتخاب ہونا ہے۔ تیسرے مرحلے میں نہ صرف یوگی حکومت کے وزراء بلکہ مرکزی وزیر کی ساکھ بھی داؤ پر لگ گئی ہے۔ ان میں مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل مین پوری کی کرہل سیٹ پر ایس پی صدر اکھلیش یادو کو چیلنج دے رہے ہیں۔
جو تیسرے مرحلے کی پولنگ میں سب سے اہم سیٹوں میں سے ایک ہے۔
اس الیکشن میں کسانوں کی ناراضگی بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ وہیں حزب اختلاف اس علاقے میں اپنے روایتی گڑھ کے علاوہ بندیل کھنڈ میں اپنی کارکردگی کو بلندی تک لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سے پہلے 2012 میں جب ایس پی نے حکومت بنائی تھی، اس وقت بھی اس علاقے میں ایس پی کو ان 59 سیٹوں میں سے 37 سیٹیں ملی تھیں۔
