پنجاب میں احتجاج کر رہے کسانوں کےلئے مسلمانوں نے کہانے کا انتظام کیا

,

   

پنجاب میں احتجاج کر رہے کسانوں کےلئے مسلمانوں نے کہانے کا انتظام کیا

امرتسر: جب سکھ برادری کے کسان زرعی بل پر احتجاج کر رہے تھے اور پنجاب میں سڑکوں پر بھی ریلیاں نکالی گئیں۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک اور مثال پیش کرتے ہوئے مسلمانوں کے ایک گروپ نے 26 ستمبر کو ان کے لئے لنگر (کھانے) کا اہتمام کیا۔

 لاک ڈاؤن اور وبائی بیماری چلتے لوگوں کی زندگیاں برباد ہوگئی ہے لیکن اسی طرف تنوع اور سیاسی محرکات کے باوجود بھائی چارگی کی کی مثال پیش کر رہے ہیں۔

شاہین باغ میں پنجاب کے کسانوں مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا تھا جہاں سکھ مردوں / خواتین نے لنگر کا انتظام کیا تھا۔ ملیرکوٹلہ پنجاب میں جس کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی طویل تاریخ ہے ، مسلم نوجوانوں نے کل مظاہرین کاشت کاروں کو لنگر پیش کیا۔ یہ ہندوستان کا ماڈل ہے۔

یہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہیں اور یہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال قائم کررہی ہے۔

یہ احتجاج ریاست کے ملیرکوٹلہ قصبے میں ہوا ، جہاں مسلمانوں نے اس ہفتہ کے اوائل میں بھارتی پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کیے گئے فارم کے بلوں کے خلاف مظاہرے کیے گئے مقامات کے قریب فوڈ کیمپ لگائے تھے۔

لنگر ایک سکھوں کے گوردوارے میں ایک کمیونٹی کے اجتماع کو کہا جاتا ہے ، جہاں تمام زائرین کو مفت کھانا دیا جاتا ہے۔

بہت سے لوگ اس منظر کی تصاویر شیئر کر رہے ہیں اور کسانوں کی مدد کرنے میں اپنی کوششوں پر رضاکاروں کی تعریف کر رہے ہیں۔

بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ اشارہ ہندوستان میں مذہبی رواداری کی مثال بننا چاہئے۔

ٹویٹر پر بہت سارے لوگوں میں سے ایک نے لکھا ،: سکھ بھائیوں نے شاہین باغ میں ’لنگر‘ کا انتظام کیا تھا۔ پنجاب میں مسلمانوں نے کسانوں کے لئے ’’ لنگر ‘‘ کا انتظام کیا ہے ، یہ ہندوستان ہے لیکن کچھ لوگوں کو یہ پسند نہیں ہے۔

شہریت ترمیمی قانون (بل) کے خلاف احتجاج کے دوران دسمبر 2019 میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سکھ اپنی ریاست سے دہلی آئے تھے اور اسی طرح کے کیمپ لگائے تھے۔