پندرہ سال سے زیادہ پرانی گاڑیوں کی بھرمار ، ماحولیاتی وفضائی آلودگی

   

حکومت سے پالیسی کی عدم منظوری ، جی ایچ ایم سی حدود میں قدیم آٹوز ، موٹر سائیکلس اور کاریں چلانے کا انکشاف
حیدرآباد۔4۔اپریل(سیاست نیوز) شہری حدود میں 15سال سے زیادہ پرانی گاڑیوں کی تعداد لاکھوں سے تجاوز کرجانے کے باوجود ریاستی حکومت کی جانب سے ان گاڑیوں کو غیر کارکرد اور ناقابل استعمال قرار دینے کی پالیسی کو منظوری نہ دیئے جانے کے نتیجہ میں شہر میں ماحولیاتی اور فضائی آلودگی پر قابو پانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں 15 سال سے زیادہ پرانی گاڑیوں کی تعداد کا جائزہ لینے پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ شہر کے حدود میں 17لاکھ موٹر سائیکل ایسی ہیں جو کہ 15 سال سے زیادہ پرانی ہیں جبکہ 3.5 لاکھ کاریں ہیں جو 15سال سے زیادہ پرانی ہوچکی ہیں اسی طرح1لاکھ مال بردار گاڑیاں ہیں جو اپنی مدت استعمال سے زیادہ چلائی جاچکی ہیں۔محکمہ روڈ ٹرانسپورٹ اتھاریٹی کی جانب سے فراہم کئے جانے والے اعداد وشمار کا جائزہ لیا جائے تو جی ایچ ایم سی کے حدود میں 20 ہزار ایسے آٹو رکشا ہیں جو 15 سال سے زائد پرانے ہیں لیکن اب بھی سڑکوں پر چلائے جارہے ہیں۔جبکہ 2.5 ہزار اسکول بسیں ہیں جو کہ شہر کے مختلف اسکولوں میں چلائی جا رہی ہیں اور ان کی مدت استعمال ختم ہوچکی ہے۔ ماحولیاتی اور فضائی آلودگی کے خاتمہ اور اس پر قابو پانے کے لئے تیار کی گئی اس نئی پالیسی کے مطابق 15 سال سے زیادہ قدیم گاڑیوں کو چلانے کے لئے ان کے دوبارہ رجسٹریشن و ٹیکس کی ادائیگی کے ذریعہ ان پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی پالیسی تیار کی گئی ہے لیکن حکومت تلنگانہ کی جانب سے تاحال اس پالیسی کو اختیار نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ان گاڑیوں کو اسکراپ کرنے کی پالیسی اپنا ئی گئی ہے جس کے نتیجہ میں شہر حیدرآباد کی سڑکوں پر 15 سال سے زیادہ قدیم گاڑیوں کو چلایا جارہا ہے ۔ 1.5 ہزار کیاب ہیں جو 15 سالہ قدیم ہیںجبکہ 1 ہزار سے زیادہ ٹی ایس آر ٹی سی کی بسیں ہیں جو کہ اپنی مدت استعمال ختم ہونے کے باوجود سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔نئی پالیسی کے مطابق 15 سال پرانی گاڑیوں کو قابل استعمال رکھنے کے لئے ان پر اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا لیکن تلنگانہ میں اب تک یہ گرین ٹیکس کا نفاذ عمل میں نہیں لایا گیا ہے جبکہ گرین ٹیکس کے نفاذ سے ریاستی حکومت کی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ جی ایچ ایم سی کے حدود میں موجود لاکھوں موٹر سائیکل اور کاروں کے علاوہ بسیں یوں ہی ضائع نہیں کردی جائیں گی بلکہ ان کے مالکین کی جانب سے اضافی ٹیکس ادا کرتے ہوئے مزید چند برسوں کے لئے انہیں چلانے کے انتظامات کئے جائیں گے۔3