پنچایت راج اداروں میں 42 فیصد تحفظات، دستوری و قانونی ماہرین سے مشاورت

   

جی او کی اجرائی کے امکانات کا جائزہ، سپریم کورٹ کی جانب سے 50 فیصد کی حد، تحفظات بل مرکز میں زیر التواء
حیدرآباد۔ 29 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے تین ماہ میں پنچایت راج اداروں کو چناؤ کی ہدایت کے بعد حکومت نے بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں دستور اور قانون کے ماہرین سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ حکومت نے پنچایت راج اداروں اور مجالس مقامی میں بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا اور اس سلسلہ میں اسمبلی میں بل منظور کیا گیا۔ طبقاتی سروے میں پسماندہ طبقات کی آبادی کی بنیاد پر یہ تحفظات فراہم کئے جارہے ہیں۔ تحفظات پر عمل آوری کے لئے مرکز کی منظوری اور پارلیمنٹ میں دستوری ترمیم لازمی ہے۔ تلنگانہ کا بل صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے پاس زیر التواء ہے۔ اب جبکہ ہائی کورٹ نے ستمبر کے اواخر تک پنچایت راج اداروں کے انتخابات منعقد کرنے کی ہدایت دی ہے، حکومت کے لئے بی سی تحفظات کی فراہمی کا مسئلہ الجھن پیدا کررہا ہے۔ اپوزیشن اور بی سی طبقات کی جانب سے حکومت پر دباؤ بنایا جارہا ہے کہ 42 فیصد تحفظات کی فراہمی تک انتخابات منعقد نہ کئے جائیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت نے دستور اور قانون کے ماہرین سے اس سلسلہ میں تجاویز طلب کی ہیں کیونکہ دستوری ترمیم کے بغیر تحفظات کے اعلان کی صورت میں عدلیہ سے رکاوٹ کا امکان ہے۔ سپریم کورٹ نے کئی فیصلوں میں مجموعی تحفظات کو 50 فیصد تک محدود رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ اگر حکومت دستوری ترمیم اور شیڈول 9 میں تحفظات کو شامل کئے بغیر عمل آوری کا فیصلہ کرتی ہے تو مجموعی تحفظات 70 فیصد سے زائد ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے بی سی تحفظات کے سلسلہ میں جی او جاری کرنے کا من بنایا ہے تاہم جی او کی اجرائی سے قبل ایڈوکیٹ جنرل اور دیگر ماہرین سے مشاورت کی جائے گی۔ اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ آیا دستوری ترمیم کے بغیر کیا حکومت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تحفظات فراہم کرسکتی ہے؟ جی او کی اجرائی کے بارے میں اندرون ایک ہفتہ حکومت کسی نتیجہ پر پہنچ جائے گی۔ اگر تحفظات کے تعین کے بغیر ہی انتخابات منعقد کئے جائیں تو کانگریس پارٹی کو سیاسی طور پر نقصان کا اندیشہ ہے۔ حکومت اور پارٹی کی سطح پر اس سلسلہ میں سرگرم مشاورت جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو تحفظات کی فراہمی سے متعلق رکاوٹوں کے بارے میں ہائی کورٹ کو واقف کرانا چاہئے تاکہ قانونی مدد حاصل ہو۔ بی سی طبقات نے ریاست گیر سطح پر باقاعدہ مہم شروع کردی ہے جس کے تحت پنچایت راج اداروں اور مجالس مقامی میں 42 فیصد تحفظات کو یقینی بنانا حکومت کے لئے ایک چیالنج بن چکا ہے۔ دوسری طرف مجالس مقامی اور خاص طور پر ایم پی ٹی سی اور زیڈ پی ٹی سی کے انتخابات کے سلسلہ میں ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواستیں داخل کی گئیں جس پر عدالت نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔ کانگریس قائدین کا احساس ہے کہ 42 فیصد بی سی تحفظات کے بغیر انتخابات کا انعقاد پارٹی کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ 1