سری نگر، 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزارت صحت کی طرف سے صرف چار اضلاع ہی ریڈ زون کے زمرے میں لانے کے باوجود انتظامیہ نے وادی کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں ریڈ زون جیسی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔ یہ فیصلہ ملک گیر لاک ڈاؤن میں پیر سے مزید دو ہفتوں کی توسیع کے تناظر میں اور یہاں کورونا وائرس کے کیسز میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر لیا گیا ہے ۔ دریں اثناء نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس حوالے سے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘مرکزی حکومت کو طویل حکمنامے جاری کرنے سے پریشان کیوں نہیں ہونا چاہئے ۔ وہ مقامی انتظامیوں کے پابند نہیں ہیں’۔صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے یو این آئی کو بتایا کہ پابندیاں نافذ کرنے اور احتیاطی تدابیر برتنے کے تناظر میں ریڈ زونوں اور گرین زونوں میں انتہائی کم فرق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت پابندیوں میں نرمی لانے کے متحمل نہیں ہوسکتے لہٰذا وادی کے تمام دس اضلاع کو تا حکم ثانی ریڈ زونز متصور کیا جائے گا۔صوبائی کمشنر نے بتایا کہ ایسا کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ وادی کے ہر ایک ضلع میں ریڈ زون علاقے ہیں اور کورونا کے کیسز میں اضافے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ چونکہ ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہمارے لوگوں کی واپسی کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے اس کے پیش نظر بھی ہمیں چوکنا رہنا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے یہاں صرف ضلع پلوامہ گرین زون کی درجہ بندی میں آیا ہے لیکن اس ضلع میں بھی کچھ نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
