یو پی حکومت کی کارروائی کی تائید کیلئے کوئی قانون نہیں : سپریم کورٹ ، اپیل کو وسیع تر بنچ سے رجوع کرنے کی ہدایت
نئی دہلی ۔ /12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج اترپردیش حکومت سے کہا کہ تاحال ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس کے تحت ریاستی حکومت کی اس کارروائی کی تائید کی جائے جس میں یو پی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے پوسٹرس سڑک کے کنارے لگادیئے ہیں ۔ جسٹس یو یو للت اور جسٹس انیرھا بوس پر مشتمل ووکیشن بنچ نے اترپردیش کی وکالت کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ یہ کافی اہمیت کا حامل مسئلہ ہے ۔ عدالت نے تشار مہتا سے یہ بھی سوال کیا کہ آیا ریاستی حکومت کے پاس اس طرح پوسٹر لگانے کے اختیارات ہیں ۔ عدالت نے تاہم یہ ضرور کہا کہ فسادیوں کے خلاف کارروائی کرنے اوران کو سزا دینے میں کوئی شک نہیں ہے ۔ تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ عبرت کیلئے پوسٹرس لگائے گئے ہیں اور ہورڈنگس کے ذریعہ یہ کہا گیا ہے کہ یہ افراد اپنی ان مبینہ حرکتوں کیلئے واجب الادا ہیں جو انہوں نے تشدد کے دوران انجام دی ہیں ۔ سپریم کورٹ میں اترپردیش حکومت کی اس درخواست پر سماعت ہورہی ہے جس میں حکومت نے الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا ہے جس کے تحت سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے سڑکوں پر لگائے گئے پوسٹرس کو نکالنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے آج الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم التواء جاری کرنے سے انکار کردیا اور اپیل کو وسیع تر بنچ سے رجوع کرنے کی ہدایت دی ۔
