پولٹری فارمس کی مرغیوں میں خطرناک بیکٹریا

   

این آئی این سائنسدانوں کے مطالعہ میں انکشاف ، تلنگانہ اور کیرالا میں اسٹڈی
حیدرآباد ۔ 25 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز) : نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن (این آئی این ) کے سائنسدانوں نے بائیلر مرغیوں میں اینٹی بائیو ٹیکس کے خلاف مزاحم کرنے والے خطرناک بیکٹریا میں اضافہ ہونے کی نشاندہی کی ہے ۔ پولٹری فارمس میں مرغیوں کو ضرورت ہو یا نہ ہو انتظامیہ کی جانب سے اندھا دھند اینٹی بائیو ٹیکس دی جارہی ہے ۔ جس کی وجہ سے اینٹی مائیکروبیل ریزسسٹنس ( اے ایم آر ) میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ ایسے چکن کو ڈیپ فرائی کے بغیر کھانے سے انسانوں میں ( اے ایم آر ) بڑھ جانے کے خطرات کا انتباہ دیا ہے یہ مطالعہ کیرالا کو ساوتھ زون اور تلنگانہ کو سنٹرل زون میں تقسیم کر کے کیا گیا تھا ۔ اس کے ایک حصہ کے طور پر متعلقہ دونوں ریاستوں کے 47 پولٹری فارمس سے 131 چکن کے نمونے حاصل کئے گئے ۔ ان سے ڈی این اے الگ تھلگ کیا گیا اور ان کی جانچ کی گئی جس میں تشویشناک انکشافات ہوئے ۔ سائنسدانوں کا پتہ چلا ہے کہ دست اور جلد کی بیماریوں کا باعث بننے والے staphylococcus aureusکے علاوہ clostridium, perfringens ۔ Kelbchie lla ، enterococcus, faecalis ، bacteroides fragilis، pseudomonas aeruginosaکے نشانات پائے گئے ۔ ایس بی این ڈرگس سیفٹی ڈیویژن کے سائنسداں ڈاکٹر بی ویلری اور سمیکتا کمار ریڈی نے انکشاف کیا کہ یہ وہ بیکٹریا ہیں جو ہمارے ملک میں اینٹی بائیو ٹیک علاج کے لیے ایک چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے چکن کو زیادہ درجہ حرارت پر پکانے سے پانی میں موجود 95 فیصد بیکٹریا ختم ہوجاتے ہیں ۔ اینٹی مائیکرو بیل ریزسسٹنس ( اے ایم آر ) جین کی شدت تلنگانہ کے مقابلے کیرالا میں زیادہ پائی جاتی ہے ۔ اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر شوبی ویلری نے کہا کہ اے ایم آر اینٹی بائیو ٹیکس کے لیے ایک چیلنج ہے ۔ ہم نے کیرالا اور تلنگانہ کے بہت سے پولٹری فارمس سے چکن کے نمونے حاصل کئے گئے ۔ ہم نے ان میں جینیاتی ڈی این اے کو الگ تھلگ کیا ہے ۔ جس کے بعد ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ مہلک بیکٹریا کے جنیز میں ایک اضافی تہہ ہوتی ہے جو انہیں اینٹی بائیوٹیک کے خلاف مزاحم بناتی ہے ۔ یہ بیکٹریا یا سنگین بیماریوں کا باعث بنتے ہیں ۔ نمونیا ، ہیضہ ، فوڈ پوائزننگ اور علاج کے لیے ایک چیلنج بن جائے گا ۔۔ 2