مجھے پھنسانے کیلئے تشدد اور آتشزنی کا ارتکاب۔ یہ میرا آخری ٹویٹ ہوسکتا ہے!
اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ عمران خان نے ٹویٹ کرکے کہا ہے کہ مجھے گرفتار کرنے کیلئے آئی پولیس نے میرے گھر کا محاصرہ کرلیا ہے اور شاید یہ میرا آخری ٹویٹ ہو۔ اس سے پہلے انہوں نے ویڈیو پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ اگر میرے گھر میں 40 دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں تو آکر تلاش کرلو۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پھنسانے کیلئے پاکستان میں تشدد اور آتشزنی کی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ میری پارٹی پر پابندی لگانے کی سازش رچی گئی اور ملک کی سب سے بڑی پارٹی اور فوج کو آمنے سامنے کیا جارہا ہے۔ یہ سب سوچ سمجھ کر سازش کے تحت ہورہا ہے۔عمران خان نے ویڈیو کانفرنسنگ کرتے ہوئے اپنے حامیوں کو خطاب کیا اور کہا کہ پاکستانی سرکار ہماری پارٹی پر پابندی لگانے کیلئے سازش کررہی ہے، اس کیلئے 9 مئی کو سوچی سمجھی سازش کی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ پورے پاکستان میں تشدد کیا گیا تاکہ وہ مجھے پھنسا سکیں۔ میرے پاس ثبوت ہیں کہ میری پارٹی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کیلئے یہ سب کیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ پورا ملک تباہی کے راستے پر جارہا ہے۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ کیسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میرے قتل کی سازش کی گئی تھی ، لیکن اللہ نے مجھے بچالیا۔ میری پارٹی کے لوگ اور میرے حامیوں نے نہ تو کبھی فوج پر حملہ کیا اور نہ کبھی کسی طرح کا دنگا کیا ہے۔ میں نے 12 الیکشنز جیتے ہیں، لیکن میرے ساتھ ایسا برتاؤ کیا گیا، جیسے میں کوئی دہشت گرد ہوں۔
عمران خان کیخلاف’توہین مذہب کارڈ‘استعمال کرنے پر امریکی رپورٹ میں تنقید
واشنگٹن : عالمی مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ امریکی رپورٹ میں سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف ’توہین مذہب کارڈ‘ استعمال کرنے پر ایک بار پھر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی مذہبی آزادی سے متعلق واشنگٹن میں جاری ہونے والی امریکی رپورٹ، 2022 کے دوران پیش ا?نے والے واقعات کا احاطہ کرتی ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس کئی سیاسی رہنماؤں نے اپنے سیاسی حریفوں پر حملہ کرنے کے لیے اشتعال انگیز مذہبی لہجے کا استعمال کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 13 ستمبر کو رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان پر الزام عائد کیا کہ وہ بطور وزیراعظم اسلام کے بنیادی اصولوں پر حملہ کر رہے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے 7 ستمبر کو اپنی ٹوئٹس میں عمران خان کو ’یہودی ایجنٹ‘ قرار دیا تھا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ان دعووں کے ردعمل میں حکومت پر مذہبی تعصب اور نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا۔یو ایس کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف)، جو کہ سالانہ رپورٹ مرتب کرتا ہے، نے یکم مئی کو جاری ہونے والی اپنی ابتدائی رپورٹ میں بھی اس مسئلے کو اٹھایا تھا۔اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2022 میں وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں برسر اقتدار آنے والی حکومت نے توہین مذہب کے قانون کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کے ارکان کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔
نیب میں عمران خان کی آج القادر ٹرسٹ کیس میں طلبی
اسلام آباد : نیب راولپنڈی نے سابق وزیراعظم عمران خان کو جمعرات کے روز القادر ٹرسٹ کیس میں طلب کر لیا۔قومی احتساب بیورو کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین کو 190 ملین پائونڈ اسیکنڈل میں طلب کیا گیا ہے۔ عمران خان کو کیس سے متعلقہ دستاویزات ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔عمران خان کو جاری نوٹس میں عدم حاضری کی صورت میں قانونی کارروائی کی وارننگ بھی دی گئی ہے۔اس کے علاوہ نیب راولپنڈی نے سابق معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کو بھی 22 مئی کو طلب کیا ہے۔
پی ٹی آئی لیڈر شیریں مزاری گرفتار
دریں اثناء سابق وفاقی وزیر و پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے کہا کہ پولیس نے شیریں مزاری کو دوبارہ گرفتار کر لیا اور وہ میری والدہ کو ایک بار پھر لے گئے ہیں۔