پولیس پر بارکس سنسنی خیز قتل کیس کو دبانے کی کوشش کا الزام

   

قاتل شوہرکو بچانے اور رشتہ داروں کو پولیس کی مکمل پشت پناہی ، مقتولہ کے والد کی شکایت
حیدرآباد /12 مارچ ( سیاست نیوز ) بارکس کے علاقہ میں پیش آئے سنسنی خیز قتل کی واردات میں پولیس چندرائن گٹہ الزامات کے گھیرے میں آگئی ہے ۔ جہاں ایک شخص نے اس کی بیوی کا بے رحمی سے قتل کرنے کے بعد خود سپردگی اختیار کرلی تھی ۔ تاہم اس سنگین معاملہ میں پولیس چندرائن گٹہ پر الزام ہے کہ وہ خاطیوں کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہی ہے ۔ کمیونٹی فرینڈلی پولیسنگ کے اس دور میں مقتولہ کے والدین انصاف کیلئے در در بھٹک رہے ہیں ۔ بیان درج کروانے کے باوجود داماد کے رشتہ داروں کی پولیس چندرائن گٹہ مبینہ پشت پناہی کر رہی ہے ۔ مقتولہ خاتون فاطمہ سعدی کے والد علی بن محمد سعدی نے کہا کہ جب انہوں نے پولیس انسپکٹر سے دریافت کیا تو انہوں نے صاف طور پر کہہ دیا کہ قاتل نے خود سپردگی اختیار کرلی ۔ قاتل داماد کے رشتہ داروں کے خلاف عدم کارروائی پر انسپکٹر پولیس نے مقتولہ کے والد کو ہوٹل میں بریانی کا واقعہ سنا رہے ہیں اور الزامات کا کوئی جائزہ نہیں لیا جارہا ہے ۔ علی بن محمد سعدی نے بتایا کہ فاطمہ سعدی ان کی اکلوتی لڑکی تھی جس کی شادی انہوں نے فروری سال 2018 میں کی تھی اور شادی کے چند ماہ بعد ہی سے لڑکی کو کافی ہراساں و پریشان کیا جارہا تھا ۔ ایک سے زائد مرتبہ خاندان کے بڑے افراد کے درمیان بات چیت ہوئی تھی اور لڑکی کو سسرال روانہ کیا گیا تھا ۔ تاہم 5 مارچ 2019 کے دن ان کے داماد احمد بن بااسماعیل نے ان کی انکلوتی بیٹی فاطمہ سعدی کا قتل کردیا ۔ اور خودسپردگی اختیار کرلی ۔ علی بن محمد سعدی نے بتایا کہ پولیس چندرائن گٹہ کی اس بات پر بار بار توجہ دلانے کے باوجود پولیس داما کے رشتہ داروں کے خلاف کارروائی سے گریز کرلیا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جس وقت قتل ہوا اس وقت مکان میں داماد کی والدہ ، بہن اور بھانجہ موجود تھا ۔ رشتہ داروں کو مکان سے دوسرے مقام پر منتقل کرنے کے بعد احمد بن بااسمعیل نے خود سپردگی اختیار کرلی اور پولیس ان الزامات اور بیان پر توجہ دینے اور تحقیقات کرنے میں ٹال مٹول کر رہی ہے ۔ علی بن محمد سعدی نے مطالبہ کیا کہ ان کی بیٹی کے قاتل اور قتل میں برابر کے شریک داماد کے قاتلوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے ۔ انہوں نے بیٹی کے قاتلوں کو سزا دلانے تک انصاف کیلئے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور بتایا کہ انہوں نے اس سلسلہ میں کمشنر پولیس حیدرآباد سٹی میں درخواست داخل کردی ہے اور انصاف نہ ملنے کی صورت میں وہ احتجاج کا طریقہ کار اپنائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ رضاکارانہ تنظیمیں اور خواتین کے حقوق کیلئے سرگرم افراد سے بھی وہ رابطہ میں ہیں ۔ انہوں نے سٹی پولیس سے انصاف کی اپیل کی ہے ۔