پولیس کی فرقہ پرستانہ کارروائی کا مظاہرہ

   

بھینسہ واقعہ میں 38 مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی ، حکومت تماشائی
14 نوجوانوں بشمول معذور شخص کی دوبارہ گرفتاری ، مسلمانوں میں تشویش اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ

بھینسہ /31 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بھینسہ شہر میں دو ہفتہ قبل پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد میں گرفتار 38 مسلم نوجوانوں کی رہائی عمل آنے کے باوجود پولیس نے مزید مقدمات میں پی ڈی ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 14 مسلم نوجوانوں کو عدالتی تحویل میں پیش کردیا ۔ تفصیلات کے بموجب بھینسہ فرقہ وارانہ فساد میں مسلمانوں کو اندھادھند گرفتار کرتے ہوئے جیل منتقل کردیا ۔ تمام 38 مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی عمل میں آئی ۔ لیکن پولیس بھینسہ کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے قبل از پی ڈی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرتے ہوئے 14 نوجوان بشمول دونوں ہاتھوں سے معذور محمد لائق کو پھر سے گرفتار کرتے ہوئے عدالتی تحویل میں پیش کردیا گیا ۔ بھینسہ پولیس کی کارروائی سے مذکورہ 14 نوجوانوں کے افراد خاندان اور گھروں میں غم کا ماحول پیدا ہوگیا اور اسے پولیس و حکومت کا ظلم قرار دیا جارہا ہے ۔ اس ضمن میں حکومت تلنگانہ کے علاوہ وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ اور وزیر داخلہ محمد محمود علی سے انصاف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ بھینسہ میں پولیس کی اس کارروائی کی وجہ سے مسلمانوں میں کافی بے چینی اور غصہ دیکھا جارہا ہے کیونکہ فساد کے بعد کئی بے قصور مسلمانوں کو گرفتار کرتے ہوئے جیلوں میں ماخوذ کیا گیا ۔ جس کی وجہ سے اپنے دو معصوم بے قصور لڑکوں کو ہتھکڑیوں اور زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھ کر والدین ہیبت اور صدمے کا شکار ہوکر انتقال کرگئے اور مسلمانوں میں اس واقعہ کو لیکر کافی افسردہ ماحول بنا ہوا تھا کہ وکلاء کی ٹیم کی جدوجہد و کاوشوں کے نتیجہ میں 38 مسلم نوجوانوں کی رہائی عمل میں لانے پر مزید 14 مسلم نوجوانوں کی گرفتاری ایک صدمہ کی علامت ہے ۔ جس میں تعجب خیز دونوں ہاتھوں سے معذور محمد لائق کی دوبارہ گرفتاری مسلمانوں میں چرچہ کا موضوع بنی ہوئی ہے ۔