پولیس کے ساتھ کیا مخبر بھی سرگرم ہیں ؟ ۔ شہریوں کو مارپیٹ کا ویڈیو

   

مغل پورہ حدود میں واقعہ ۔ سخت کارروائی ضروری لیکن شہریوں پر زیادتی نہ کی جائے
حیدرآباد 16 جولائی (سیاست نیوز) پرانے شہر میں پولیس کیا بدنامی کے خوف سے شہریوں کو مخبروں سے مار کھلانا چاہتی ہے؟ یا پھر جرائم کو قابو کرنے کی آڑ میں پولیس کو لاٹھی کا ہتھیار مل گیا جس کے ذریعہ وہ تمام کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کرنے لگی ہے اور سادہ لباس میں پولیس کی نقل و حرکت شبہات پیدا کر رہی ہے۔ پولیس کی موجودگی شہریوں میں اطمینان کا سبب بنتی ہے لیکن پولیس کے ساتھ خانگی افراد کی موجودگی خوف و دہشت کا سبب بنتی جارہی ہے۔ گزشتہ روز مغل پورہ علاقہ میں پولیس کے ساتھ خانگی افراد کو دیکھا گیا۔ ہوسکتا ہے وہ بھی پولیس ملازمین ہوں لیکن ان کی نقل و حرکت مشکوک ہے۔ تمام پولیس ملازمین کی وردی میں موجودگی اور پولیس کے ساتھ ان افراد کی سادہ لباس میں موجودگی شکوک و شبہات اور پولیس پر تنقید کا سبب بن گئی ۔ چند دنوں سے قتل کے واقعات پر پولیس سرگرمیوں کی شہریوں کی جانب سے ستائش کی جارہی ہے اور اکثر شہری پولیس کی سختی کے حق میں ہیں لیکن وہی شہری اب پولیس کارروائی پر شبہات ظاہر کرنے لگے ہیں کہ آیا پولیس کیوں عام شہریوں کو رکھتی ہے۔ اگر مخبروں کو رہنمائی اور نشاندہی کیلئے ساتھ رکھنا ضروری ہے تو پھر ان کو حد میں رکھنا چاہئے ۔ ایک مقام پر سادہ لباس میں ایک شخص جو لڑکوں کو مار رہا ہے نہ صرف ان کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آرہا ہے بلکہ اس نے ایک لڑکے کو طمانچہ بھی رسید کردیا۔ جبکہ تعجب کی بات تو یہ ہے کہ جیسا کہ اس ویڈیو میں دیکھا گیا ہے ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار جو اسٹیشن کا ذمہ دار سمجھا جارہا ہے وہ خاموش اس طرح لاٹھی ہاتھ میں لئے کھڑا رہا جیسا کوئی بڑا عہدیدار پوچھ کررہا ہو اور وہ ماتحت اشارے کا منتظر ہے۔ پولیس عہدیداروں کو اس واقعہ کی وضاحت کرنی چاہئے ۔ ٹاسک فورس کے رویہ پر بھی اعلیٰ حکام کو لگام لگانے کی ضرورت ہے جو دن بہ دن بے قابو اور بے لگام ہوتے عام شہریوں کیلئے تکلیف کا سبب بن رہی ہے۔ شہریوں نے پولیس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ حالانکہ شہری پولیس کی رات میں کارروائیوں اور سختی کے حق میں ہے لیکن مؤثر اقدامات کی جانب توجہ کی درخواست کی جارہی ہے۔ ع