منسک۔ یکم ؍ نومبر (یو این آئی) بیلاروس کی وزارتِ خارجہ نے جمعہ کے روز کہا کہ پولینڈ اور لتھوانیا اپنی سرحد کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ یکطرفہ طور پر نہیں کر سکتے ، کیونکہ اس کے لیے ایک دو طرفہ معاہدہ ضروری ہے ۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان رُسلان ورانکوف نے کہا کہ بیلاروس صرف اُس وقت سرحد دوبارہ کھولنے پر رضامند ہوگا جب وہ بنیادی ڈھانچے ، عملے اور سیکوریٹی کے لحاظ سے مکمل طور پر تیار ہو جائے گا۔ انہوں نے پڑوسی ممالک کی غیر مستقل اور متضاد پالیسیوں کی نکتہ چینی کی، جن میں فیصلوں اور اوقاتِ کار کو بار بار تبدیل کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق، سرحدی امور پر بات چیت پیشہ ورانہ اور باہمی رابطہ کے ذریعہ ہونی چاہیے ، نہ کہ یکطرفہ فیصلوں سے ۔ رُسلان ورانکوف نے پولینڈ کے وزیرِ خارجہ رادوسلاف سیکورسکی کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ ٹیگو کے لیے دو ساتھیوں کی ضرورت ہوتی ہے اور کہا کہ بیلاروس نے اپنی ذمہ داری ادا کر دی ہے اور اب وہ پڑوسی ممالک کے ردِعمل کا انتظار کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف بیلاروس، پولینڈ اور لتھوانیاکے عوام تک محدود نہیں، بلکہ یورپی یونین کے شہریوں کو بھی متاثر کرتا ہے ، کیونکہ یہ سرحدیں یوروپی یونین کی مشرقی حد ود کو ظاہر کرتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، پولینڈ کے وزیراعظم ڈونالڈ ٹسک نے 28 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ نومبر میں کوزنکا اور بوبروونیکی کراسنگ پوائنٹس دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہیں، تاہم وزیرِ داخلہ مارسِن کیروِنسکی نے 30 اکتوبر کو یہ فیصلہ چند ہفتہ کے لیے مؤخر کر دیا۔