پونے میں قابل اعتراض واٹس ایپ پوسٹ پر فرقہ وارانہ تشدد

,

   

یاوت گاؤں میں اقلیتی برادری کے کاروباری مراکز پر پتھراؤ ، ایک مسجد کو بھی نقصان

پونے (مہاراشٹرا): یکم : اگست (ایجنسیز) مہاراشٹر کے پونے ضلع کی دؤنڈ تحصیل کے یاوت گاؤں میں فرقہ وارانہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک واٹس ایپ گروپ پر قابل اعتراض پیغام شیئر کیے جانے کے بعد علاقے میں کشیدگی بھڑک اٹھی۔ ایک مخصوص طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے پوسٹ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سڑکوں پر مظاہرہ کیا، جس کے دوران کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا اور اقلیتی برادری کے کاروباری مراکز پر پتھراؤ کیا گیا۔پولیس کے مطابق واقعہ جمعہ کی دوپہر پیش آیا جب ایک نوجوان نے واٹس ایپ پر مبینہ طور پر ایک اشتعال انگیز پوسٹ شیئر کی۔ نوجوان کا تعلق گاؤں سے باہر کے علاقے سے ہے اور پوسٹ وائرل ہونے کے بعد دونوں برادریوں کے درمیان تناؤ نے خطرناک رخ اختیار کر لیا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران ایک موٹر سائیکل کو آگ لگا دی گئی جبکہ ایک بیکری کو بھی نقصان پہنچا۔ناراض ہجوم نے سید کے گھر پر بھی حملہ کیا اور قریبی مسلم بستی پر دھاوا بولا۔ اطلاعات کے مطابق ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پولیس نے مشتعل ہجوم کو قابو میں کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل داغے اور فوری طور پر بھاری نفری تعینات کر دی۔ پونے رورل کے ایس پی سندیپ سنگھ گل نے بتایا، “ہمیں اطلاع ملنے پر فوری کارروائی کی گئی اور نوجوان کو حراست میں لیا گیا، لیکن اس وقت تک پوسٹ وائرل ہو چکی تھی اور ماحول پہلے ہی کشیدہ تھا۔ ہجوم نے ان لوگوں کے کاروبار پر حملہ کیا جن کا تعلق مخالف برادری سے ہے۔’’ ایک اور پولیس اہلکار کے مطابق حال ہی میں گاؤں کے ایک مندر میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کی بے حرمتی کی گئی تھی جس کے بعد سے گاؤں میں تناؤ کی کیفیت برقرار تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ قابل اعتراض پوسٹ اپ لوڈ کرنے والے نوجوان سید کو حراست میں لے لیا گیا ہے،جو یاوت کے سہکار نگر علاقے کا رہائشی ہے۔ اس کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جبکہ علاقے میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ حالات مزید نہ بگڑیں۔ اسی تناظر میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس، جو اس وقت پونے میں موجود تھے، نے کہا، “ایک غیر مقامی نوجوان نے ایک ہندو پجاری سے متعلق قابل اعتراض پوسٹ شیئر کی جس نے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔ پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا، لیکن اب حالات قابو میں ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ ایسے عناصر جو معاشرتی ہم آہنگی کو بگاڑنا چاہتے ہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ کوئی بھی شخص سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شیئر کرنے کا حق نہیں رکھتا۔حکام کا کہنا ہے کہ دونوں برادریوں کے بزرگ امن قائم رکھنے میں تعاون کر رہے ہیں اور حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں جاری ہیں۔