واشنگٹن ۔4؍ستمبر ( ایجنسیز )امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے پر عمل کرنے کیلئے پْرعزم ہیں حالانکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان روبرو مذاکرات کے امکان پر غیر یقینی صورتِ حال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ میڈیانے جمعرات کویہ اطلاع دی۔ ٹرمپ نے چہارشنبہ کے روز سی بی ایس نیوز کو فون پر ایک انٹرویو میں کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ رہا ہوں اور میں اس کے بارے میں صدر پوٹن اور صدر زیلنسکی سے بات کر رہا ہوں۔ کچھ ہونے والا ہے اور جلد ہی کچھ ہوگالیکن وہ ابھی تیار نہیں ہیں۔اگست میں پوٹن سے الاسکا سربراہی ملاقات میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعد ٹرمپ نے کل کہا کہ وہ آئندہ دنوں میں یوکرین جنگ کے بارے میں مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے توقع ظاہر کی کہ ٹرمپ جمعرات کو زیلنسکی سے فون پر بات کرنے والے ہیں۔پوٹن نے بھی کل کہا کہ اگر یوکرینی صدر ماسکو آتے ہیں تو میں اْن سے ملاقات کیلئے تیار ہوں لیکن ایسی کسی بھی ملاقات کیلئے بخوبی تیاری ہونی چاہیے اور اس سے ٹھوس نتائج برآمد ہوں۔ دوسری جانب یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے ایسی ملاقات کیلئے ماسکو کے مقام کی تجویز مسترد کر دی۔ٹرمپ نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے قتلِ عام سے ناخوش ہیں لیکن امن معاہدے پر زور دیتے رہیں گے۔میرے خیال میں ہم اس معاملے کو سلجھانے جا رہے ہیں۔ سچ کہوں تو میرا خیال تھا کہ روس سے بات کرنا آسان تھا لیکن لگتا ہے کہ یہ تھوڑا مشکل ہے۔ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر یہ پیش گوئی کی تھی کہ وہ جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد روس۔یوکرین جنگ تیزی سے ختم کروا سکیں گے لیکن وہ اس میں ناکامی پر مایوسی کا شکار ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کیخلاف ٹرمپ کا فیصلہ کالعدم
واشنگٹن، 4 ستمبر (یو این آئی) امریکی وفاقی جج نے ہارورڈ یونیورسٹی کیلئے 2.6ارب ڈالرز ریسرچ فنڈز میں کٹوتی کے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا۔ بوسٹن سے نیوز ایجنسی کے مطابق وفاقی جج نے کہا کہ یونیورسٹی فنڈز میں کٹوتیاں غیرقانونی انتقامی کارروائی ہے ۔ وفاقی سطح پر یونیورسٹی کی تحقیقاتی فنڈنگ کا یہودی دشمنی سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومت نے یہودی مخالف جذبات کو بہانہ بنا کر ہارورڈ پر نظریاتی حملہ کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ کیمپس پر یہودی مخالف رویہ کو روکنے میں ناکامی کا الزام لگاکر کارروائی کی تھی۔
چینی صدر کی تقریر میں امریکہ کا ذکر ہونا چاہیے تھا،ٹرمپ کا شکوہ
واشنگٹن،4 ستمبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کی فوجی پریڈ کی تقریب متاثر کُن تھی لیکن چینی صدر کی تقریر میں امریکہ کا ذکر ہونا چاہیے تھا۔ وائٹ ہاؤس میں پولینڈ کے صدر کیرول ناروکی سے ملاقات میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین کی فوجی پریڈ کی تقریب خوبصورت اور بے حد متاثر کُن تھی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین میں فوجی پریڈ کی تعریف کی لیکن چینی صدر سے امریکہ کا ذکر نہ کرنے کا شکوہ بھی کردیا، پولینڈ کے صدر کیرول ناروکی سے ملاقات میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بولے کہ چینی صدر کی تقریر بھی سُنی، صدر شی جن پنگ میرے دوست ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر کی تقریر میں امریکہ کا ذکر ہونا چاہیے تھا کیونکہ امریکا نے چین کی بہت زیادہ مدد کی تھی۔ روس سے متعلق ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگلے ایک دو ہفتے میں معلوم ہوگا کہ روس سے تعلقات کتنے اچھے ہیں۔ روسی صدر کا نام لیے بغیر ٹرمپ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ان سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر کیلئے کوئی پیغام نہیں ہے ، روسی صدر کو معلوم ہے کہ میرا کیا مؤقف ہے ، صدر پوتن کسی نہ کسی طرح فیصلہ کرلیں گے ، روس کا جو فیصلہ ہوگا ہم اس پر خوش ہوں گے یا ناخوش، اگر ہم ناخوش ہوئے تو آپ ردعمل دیکھیں گے ۔