پوٹن کا مشرقی یوکرین میں روسی فوج بھیجنے کا حکم

,

   

فوج کو مشرقی یوکرین میں ’’امن برقرار‘‘ رکھنے کی ہدایت : کریملن

ماسکو : روس کے صدر نے مشرقی یوکرین میں فوج بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ دو صوبوں کو ‘آزاد’ملک کے طورپر تسلیم کرنے کے بعد انہوں نے پیر کے روز یہ حکم دیا۔ مغربی ملکوں نے اس فیصلے کی مذمت کی اور نئی پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ دیا ہے۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے وزارت دفاع کو مشرقی یوکرین کے دو صوبوں ڈونیسک اور لوہانسک میں فوج بھیجنے کا حکم دیا ہے، جنہیں روس نے پیر کے روز آزاد علاقہ کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔کریملن نے کہا کہ پوٹن نے روسی فوج کو مشرقی یوکرین میں ’’امن برقرار‘‘ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ صدارتی حکم نامے میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ فوج کی تعیناتی کب شروع ہوگی۔ تاہم روس کے اس قدم نے کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور مغربی رہنماوں نے صدر پوٹن کے فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔صدر پوٹن نے پیر کے روز ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ روس ان دونوں علاقوں، ڈونیسک عوامی جمہوریہ (ڈ ی پی آر) اور لوہانسک عوامی جمہوریہ (ایل پی آر) کی آزادی کو تسلیم کرتا ہے۔ڈونیسک اور لوہانسک مشرقی یوکرین کے صوبے ہیں۔ روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند ان پر اپنا دعوی کرتے ہیں حالانکہ ان کے صرف کچھ علاقوں پر ہی علیحدگی پسندوں کا قبضہ ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت دونوں صوبے پوری طرح یوکرین کے ہیں۔ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا روسی فوج صرف ان علاقوں میں جائیں گی جہاں علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے یا وہ پورے صوبے کو اپنے قبضے میں لینے کے لیے آگے بڑھیں گی۔روس کے فیصلے سے پیدا شدہ صورت حال پرعالمی رہنماوں کے ساتھ فوری صلاح و مشورہ کے بعد یوکرین کے صدر ولادومیر زیلینسکی نے قوم سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مغرب سے ” واضح حمایت “کا مطالبہ کرتے ہیں۔زیلینسکی نے کہا کہ انہیں کسی چیز سے یا کسی کا خوف نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کی سرحدیں قائم ہیں اور قائم رہیں گی اور روس کا اقدام یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔یوکرینی صدر نے کہا کہ ماسکو نے 2014سے ہی ڈونباس میں موجود روسی فوج کو جواز بخشنے کی کوشش کی ہے۔روس نے امن کو نقصان پہنچایا ہے لیکن ہم اپنی زمین نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین موجودہ بحران کے سیاسی اور سفارتی حل کی حمایت کرتا ہے۔امریکہ نے یوکرین کے دو صوبوں کو آزاد تسلیم کرنے کے روس کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے صدر زیلینسکی سے فون پر بات چیت اور روس کے فیصلے کی مذمت کی۔ خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی بائیڈن اور پوٹن نے ملاقات کرنے پر اتفاق کیا تھا۔سمجھا جاتا ہے کہ بائیڈن جلد ہی ایک حکم جاری کریں گے جس میں دونوں نئی “آزاد”ریاستوں کے ساتھ امریکی سرمایہ کاری، تجارت اور مالی امداد پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ یہ روس کے خلاف براہ راست پابندی عائد کرنے سے قبل کی کارروائی ہوگی۔وائٹ ہاوس نے بتایا کہ بائیڈن نے جرمنی کے چانسلر اولاف شولس اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے بھی بات چیت کی ہے تاکہ کوئی مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت منگل کے روز ایک میٹنگ میں روس کے خلاف برطانوی اقدام کا فیصلہ جائے گا۔

یوکرین میں بیرونی فوجی اڈے غیر دستوری:پوٹن
ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین کا آئین ملک میں غیر ملکی فوجی اڈوں کے قیام کی اجازت نہیں دیتا، لیکن اس معاملے کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے اور ناٹو کے اڈے مشن کے نام دیئے گئے ہیں۔ پوٹن نے یہ باتیں ٹیلی ویژن پر ہم وطنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں یہ بتانا چاہوں گا کہ یوکرین کے آئین کا آرٹیکل 17 اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجی اڈوں کی تعیناتی کی اجازت نہیں دیتا، لیکن یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ صرف ایک کنونشن ہے ، جسے آسانی سے نظرانداز کیا جا سکتا ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ناٹو ممالک کے تربیتی مشن یوکرین میں تعینات ہیں جو دراصل غیر ملکی فوجی اڈے ہیں۔انہوں نے کہا‘‘انہوں نے اسے صرف مشن کا نام دیا ہے … یوکرین ایک طویل عرصے سے ناٹو میں شمولیت کے لیے حکمت عملی بنا رہا ہے ۔ ہاں، یقیناً، ہر ملک کو اپنا سکیورٹی نظام خود چننا ہوگا، فوجی اتحاد میں شامل ہونا ہوگا۔ ایسا کرنے کا حق ہے ۔ سب کچھ ایسا ہی لگتا ہے ۔ لیکن… بین الاقوامی دستاویزات میں مساوی اور ناقابل تقسیم سیکورٹی ریاستوں کا اصول ہے کہ دوسری ریاستیں سیکورٹی کی قیمت پر اپنی سیکورٹی کو مضبوط نہیں کر سکتیں۔ پوتن نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے روس مخالف پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے یوکرین اور جارجیا کو استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ روس کو یقین دلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ناٹو ایک پرامن، دفاعی اتحاد ہے ۔
یوکرین سے 240 ہندوستانیوں کی وطن واپسی
نئی دہلی: یوکرین سے جہاں روس کے ساتھ کشیدگی کے سبب حالات ناسازگار ہوگئے ہیں، ہندوستان نے خصوصی ایئر انڈیا فلائٹ کے ذریعہ وہاں سے آج منگل کو 240 شہریوں کو وطن واپس لایا ہے۔ قبل ازیں یوکرین اور روس کے درمیان بڑھتے تناؤ کے پیش نظر ایئر انڈیا کی خصوصی پرواز یوکرین میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو واپس لانے کے لیے منگل کو روانہ ہوئی ہے ۔یہ ان تین پروازوں میں سے پہلی ہے جس کا ایئر انڈیا نے گزشتہ ہفتے انڈیا-یوکرین (بورسپل انٹرنیشنل ایئرپورٹ) کو چلانے کیلئے اعلان کیا تھا۔ایئر انڈیا کی یہ خصوصی پرواز صبح 7.30 بجے دہلی سے روانہ ہوئی اور تقریباً 10.15 بجے واپس آنے کی امید ہے ۔ایئر انڈیا کی اگلی فلائٹ 24 اور 26 فروری کو یوکرین سے ہم وطنوں کو واپس لانے کے لیے اڑان بھرے گی۔یوکرین سے ہندوستانیوں کو واپس بھیجنے کا اقدام روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو کل رات یہ اطلاع موصول ہونے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا کہ انہوں نے مشرقی یوکرین میں دو علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کر لیا ہے ۔پیوٹن نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کو دو الگ الگ ممالک کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد مشرقی یوکرین میں افواج کی تعیناتی کی بھی ہدایت کی، جس سے بحران کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔فرانس، جرمنی اور امریکہ سمیت دیگر ممالک نے بھی روس کے اس اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس سے آنے والے وقت میں یوروپ میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔

یورپی یونین کا یوکرین کیلئے
1.2 ارب یورو کی امداد کا اعلان
بروسیلز: یوروپی یونین نے یوکرین کے لیے 1.2 ارب یورو کی فوری معاشی امداد کا اعلان کیا ہے ۔اس بات کا فیصلہ آج یوروپین دارالحکومت بروسیلز میں منعقد ہونے والے یوروپین فارن افئیرز کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔یوروپی کمیشن کے مطابق اس امداد سے یوکرین کو اس بحرانی صورتحال میں ہونے والے معاشی نقصان سے نمٹنے اور اپنے آپ کو مضبوط کرنے کا موقع ملے گا۔اس کے ساتھ ہی یوروپی یونین نے اپنے اس عزم کو دہرایا کہ وہ یوکرین کے ساتھ اس کی خود مختاری کے لیے بھر پور تعاون کے ساتھ کھڑے ہیں۔