پٹاخوں پر پابندی کاغذی نہیں عملی ہونی چاہئے : سپریم کورٹ

   

نئی دہلی۔ 26 ستمبر (ایجنسیز) سپریم کورٹ نے دہلی۔این سی آر میں پٹاخوں پر عائد پابندی کے مؤثر نفاذ میں ناکامی پر سخت برہمی ظاہر کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اگر پابندی لگائی گئی ہے تو اس پر حقیقی طور پر عمل ہونا چاہیے، ورنہ صرف کاغذی احکامات مقصد حاصل نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی کی سربراہی والی بنچ نے حکم دیا کہ مرکز تمام متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لے کر ایک جامع اور قابلِ عمل پالیسی تیار کرے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ریاستی حکومتیں، پٹاخہ صنعت سے وابستہ افراد اور ماہرین ماحولیات سب کو شامل کرکے ہی مؤثر حکمت عملی ممکن ہے۔سپریم کورٹ نے خبردار کیا کہ اگر پابندی محض سطحی ہو تو غیر قانونی کاروبار بڑھنے کا خطرہ ہے۔ عدالت نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بہار میں کان کنی پر پابندی کے بعد غیر قانونی مافیا سرگرم ہو گئے تھے۔ اسی طرح پٹاخوں کے معاملے میں بھی ایک مضبوط اور متوازن نظام ضروری ہے تاکہ مقصد بھی حاصل ہو اور کسی فریق کو غیر ضروری نقصان نہ پہنچے۔بنچ نے گرین کریکرز کی تیاری کی اجازت تو دی، لیکن دہلی۔این سی آر میں ان کی فروخت اور استعمال پر پابندی برقرار رکھی۔ عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ 8 اکتوبر کو اگلی سماعت میں کیا جائے گا۔چیف جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ اگر دہلی کے شہری صاف ہوا کے حق دار ہیں تو باقی شہروں کے باشندے بھی اسی حق کے مستحق ہیں۔ انہوں نے اپنا ذاتی تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ امرتسر کی فضائی آلودگی دہلی سے بھی بدتر تھی، اس لیے پٹاخوں پر پابندی پورے ملک میں نافذ ہونی چاہیے۔