نئی دہلی۔ 2 جون (ایجنسیز) فیول کی مسلسل بڑھتی قیمتوں سے پریشان عوام کیلئے خوشخبری! مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز، نتن گڈکری نے ایک انقلابی اعلان کیا ہے۔ اب بھارت میں گاڑیاں پانی سے تیار ہونے والے ایندھن پر چلیں گی۔ یعنی پٹرول اور ڈیزل کا دور ختم ہونے والا ہے!نتن گڈکری نے بتایا کہ پانی سے ہائیڈروجن اور آکسیجن کو الگ کرکے سبز ہائیڈروجن بنایا جائے گا، جو مستقبل کا ماحول دوست ایندھن بنے گا۔
اس ٹیکنالوجی کی پہلی فیکٹری پریاگ راج میں قائم کی جائے گی۔انہوں نے کہا، “ہم جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔ پہلے ہم ایتھنول لائے، جو اب ملک بھر میں گنے سے بنایا جا رہا ہے۔ اب ہم سبز ہائیڈروجن لا رہے ہیں، جو بھارت کو پٹرول اور ڈیزل سے آزادی دلائے گا۔’’مرکزی وزیر نے بتایا کہ ان کے پاس خود ایک ایسی کار ہے جو گرین ہائیڈروجن پر چلتی ہے، جس کا نام “میرائی’’ ہے۔ یہ گاڑی ماحول دوست ہے اور کسی قسم کا آلودگی پیدا نہیں کرتی۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں تیل اور گیس کی قیمتیں نہ صرف بلند ہیں بلکہ یہ درآمد پر انحصار بھی بڑھاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں آلودگی میں بھی بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔ سبز ہائیڈروجن اس مسئلے کا حل ہے، جو نہ صرف بھارت کو خود کفیل بنائے گا بلکہ ماحولیاتی تحفظ میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔یہ قدم بھارت کو صاف توانائی کی طرف لے جانے کی ایک بڑی پہل ہے، جو عالمی سطح پر ایک مثبت مثال قائم کرے گا۔پٹرول دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ہے۔ اسے خام تیل سے حاصل کیا جاتا ہے اور یہ گاڑیوں، موٹرسائیکلوں، جنریٹروں اور دیگر مشینوں میں ایندھن کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔پٹرول کی قیمت عالمی منڈی، کرنسی کے اتار چڑھاؤ، اور سیاسی حالات کے زیر اثر رہتی ہے۔ بھارت اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں پٹرول کی قیمت براہ راست عوام کی جیب پر اثر ڈالتی ہے۔تاہم، پٹرول کے منفی اثرات بھی واضح ہیں۔ اس کے استعمال سے نہ صرف فضائی آلودگی بڑھتی ہے بلکہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔اسی لیے دنیا بھر میں پٹرول کا متبادل تلاش کرنے کی کوششیں تیز ہو چکی ہیں، جیسے کہ الیکٹرک گاڑیاں، ہائیڈروجن ایندھن اور بایو فیول۔