پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں کا ترکاری کی سربراہی پر اثر

   

ریٹیل مارکٹ میں 50 فیصد تک اضافہ، غریب اور متوسط طبقات پر اضافی بوجھ
حیدرآباد: پٹرول ٰ ڈیزل قیمتوں میں اضافہ کا اثر راست ترکاری قیمتوں پر پڑا ہے ۔ گزشتہ ماہ کے دوران پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں متواتر اضافہ ہوتا رہا ہے جس کے نتیجہ میں ریٹیل مارکٹ میں ترکاری کی قیمتیں 30 تا 50 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔ قیمتوں میں یہ اضافہ عوام بالخصوص متوسط طبقات کیلئے اضافی بوجھ ثابت ہوا ہے ۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ ترکاری منتقلی کے سلسلہ میں انہیں زائد چارجس ادا کرنے پڑ رہے ہیں جس کے نتیجہ میں وہ قیمتوں میں اضافہ پر مجبور ہیں۔ مہاراشٹرا اور کرناٹک کے ایسے اضلاع جو تلنگانہ سے مربوط ہیں، وہاں سے ترکاری سربراہ کی جاتی ہے۔ اسکے علاوہ رنگا ریڈی ، وقار آباد وغیرہ سے شہر کو ترکاری منتقل کرنے کی روایت ہے۔ شہر میں پٹرول و ڈیزل کی قیمت فی الیٹر علی الترتیب 90.78 روپئے اور 84.52 روپئے ہے۔ دو دنوں میں پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 75 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ ہفتہ دیگر ریاستوں سے منتقل ہونے والی ترکاری 38 تا 40 فیصد ہے اور پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے کسان زائد قیمت پر تاجروں کو فروخت کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کرناٹک اور مہاراشٹرا میں پٹرول کی قیمتیں فی لیٹر 82 تا 84 روپئے ہے۔ تاجروں کے مطابق کرناٹک سے حیدرآباد کو لاری کی منتقلی پر 40,000 روپئے کا خرچ آتا تھا لیکن یہ 50,000 تک ہوچکا ہے ۔ لاری مالکین پٹرول اور ڈیزل کی اضافی قیمتوں کا بہانہ بناکر ٹرانسپورٹیشن چارجس بڑھا چکے ہیں۔ مرکزی بجٹ میں حکومت نے مہنگائی میں کمی کیلئے کچھ نہیں کیا اور پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ترکاریوں کے علاوہ دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کا سبب بنا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کرناٹک اور مہاراشٹرا کے کسانوں میں تلنگانہ کو ترکاری کی منتقلی روکنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ نقصانات سے بچا جاسکے ۔ ہول سیل تاجرین کسانوں کو زائد قیمت ادا کرنے تیار نہیں ہے ۔ کسانوں اور ہول سیل ڈیلرس کے تنازعہ کا اثر قیمتوں پر پڑا ہے جس کا خمیازہ عام آدمی کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ حیدرآباد کی تمام ویجیٹیبل مارکٹس میں گزشتہ ایک ہفتہ سے تمام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ درج کیا گیا۔