گذشتہ 6 برسوں میں مسلسل اضافہ کا رجحان، عوام کو شدید مشکلات کا سامنا
حیدرآباد26 جولائی (سیاست نیوز) ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر راست اثر پڑا ہے ۔ پٹرول و ڈیزل قیمتوں میں اضافہ کی اہم وجہ مرکز سے نافذ سنٹرل اکسائز ڈیوٹی ہے ۔ حکومت ایک طرف قیمتوں پر قابو پانے اقدامات کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری طرف گزشتہ 6 برسوں میں پٹرول پر 88 فیصد جبکہ ڈیزل پر 209 فیصد سنٹرل اکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ۔ پٹرول قیمتیں 100 روپئے سے تجاوز کرچکی ہیں۔ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن نے قیمتوں پر قابو پانے مختلف اصلاحات کا دعویٰ کیا لیکن حکومت کے اقدامات سے قیمتوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ یکم جولائی 2021 ء کو پٹرول پر سنٹرل اکسائز ڈیوٹی فی لیٹر 32.90 روپئے تھی جبکہ یکم جولائی 2015 ء کو یہ ڈیوٹی 17.46 روپئے فی لیٹر تھی۔ جولائی 2015 ء اور جولائی 2021 ء کے درمیان 6 برسوں میں پٹرول پر اکسائز ڈیوٹی میں تقریباً 88 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس مدت میں ڈیزل کی اکسائز ڈیوٹی 209 فیصد تک بڑھ چکی ہے ۔ یکم جولائی 2015 ء کو ڈیزل پر سنٹرل اکسائز ڈیوٹی فی لیٹر 10.26 روپئے تھی جو یکم جولائی 2021 ء کو 31.80 روپئے فی لیٹر ہوچکی ہے۔ ملک کے چار میٹرو شہروں دہلی ، ممبئی ، چینائی اور کولکتہ کے علاوہ دیگر بڑے شہروں بشمول حیدرآباد میں پٹرول کی قیمت 100 روپئے سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ڈیزل 90 تا 98 روپئے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دیہی علاقوں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں شہری علاقوں کے مقابلہ زیادہ وصول کی جارہی ہے کیونکہ پٹرول پمپ مالکین ٹرانسپورٹیشن کے اضافی چارجس وصول کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی لازمی ہے ۔ حیرت کی بات ہے کہ بین الاقوامی مارکٹ میں خام تیل کی قیمت میں کمی کے باوجود ہندوستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 100 روپئے سے تجاوز کرچکی ہے ۔ پڑوسی ممالک سری لنکا ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور نیپال میں پٹرولیم اشیاء کی قیمتیں ہندوستان کے مقابلہ کافی کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش اور نیپال کی سرحدوں سے پٹرول اور ڈیزل کی غیر قانونی منتقلی کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
