گریٹر حیدرآباد کے عوام کے ماہانہ بجٹ میں 30 تا 50 فیصد کا اضافہ، غریب و متوسط طبقہ پریشان
حیدرآباد ۔ 26 مارچ (سیاست نیوز) پٹرول، ڈیزل، پکوان گیس، خوردنی تیل، آر ٹی سی بس پاس، برقی چارجس، چکن، دالیں و دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوجانے پر گھر کا ماہانہ بجٹ 30 تا 50 فیصد بڑھ گیا ہے۔ اس طرح گریٹر حیدرآباد کے عوام پر کروڑہا روپئے کا مالی بوجھ عائد ہورہا ہے۔ گذشتہ دو سال سے کورونا بحران کے باعث اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں پہلے ہی اضافہ ہوگیا تھا جس کا اضافی مالی بوجھ برداشت کرتے ہویء پریشان رہنے والے ہشریوں پر روس اور یوکرین کے جنگ کا اثر بھی جھیلنا پڑرہا ہے۔ صرف دو ماہ کے دوران گریٹر حیدرآباد عوام پر کروڑہا روپئے کا مالی بوجھ عائد ہوگیا ہے۔ پکوان گیس پر فی سلینڈر 500 روپئے کا اضافہ کردیا گیا۔ گریٹر حیدرآباد میں 26 لاکھ گیس کنکشنس ہیں۔ اس لحاظ سے شہریوں پر ماہانہ 13 کروڑ روپئے کا اضافی بوجھ عائد ہورہا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ بھی عوام کو پریشان کررہا ہے۔ شہر میں تقریباً 65 لاکھ گاڑیاں ہیں۔ روزانہ تقریباً 50 لاکھ لیٹر پٹرول اور 30 لاکھ لیٹر ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ سے روزانہ 95 لاکھ ماہانہ 2850 کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہورہا ہے۔ ڈیزل کی گاڑیاں چلانے والوں پر یومیہ 52 لاکھ اور ماہانہ 1560 کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہورہا ہے۔ حکومت نے برقی شرحوں میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ گھریلو صارفین کیلئے فی یونٹ 50 پیسے تجارتی و صنعتوں کیلئے استعمال ہونے والی برقی پر فی یونٹ ایک روپیہ کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ گریٹر حیدرآباد میں 55 لاکھ برقی کنکشن ہیں۔ ماہانہ اوسطاً 1900 ملین یونٹس برقی کا استعمال ہوتا ہے۔ گھریلو برقی صارفین پر ماہانہ 25 کروڑ صنعتی و تجارتی صارفین پر ماہانہ 140 کروڑ کا بوجھ عائد ہورہا ہے۔ اس طرح سالانہ جملہ 1980 کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہورہا ہے۔ غریب متوسط طبقہ ملازمین ؤ چھوٹے تاجرین اور دوسرے تقریباً 16 لاکھ مسافرین سٹی بسوں میں سفر کرتے ہیں ان پر ماہانہ 6 کروڑ کا اضافی بوجھ عائد ہورہا ہے۔ اس طرح خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی ہر ہفتہ نظرثانی ہورہی ہے جس سے گریٹر حیدرآباد کے عوام ماہانہ 54 تا 60 کروڑ روپئے کا اضافی مالی بوجھ عائد ہوگیا ہے۔ن