پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

   

عثمان شہید ایڈوکیٹ
اے فرزندانِ ابلیس، اے پیرووانِ ابلیس ، اے غلامانِ فرعون ، اے شب دیجور کی اولاد، اے تاریک راہوں کے مسافرو، قضا کے پیمبرو، تباہی و بربادی کے نقیبو ، اپنے گلستاں کو بزعم خود آپ کے حوالے کرنے والو ، تنکا تنکا جوڑ کر اپنا آشیاں بنانے والو خود ہی برق کے حوالے کردیتے ہوئے ؟ جس کھیت سے روزانہ دہقاں کو روزی ملتی ہے اس کو نذر آتش کرنے کرنے کا منصوبہ بنارہے ہو ؟ جس کنویں سے پیاسوں کی پیاس کی بجھتی ہے اس کو فرقہ پرستی کے زہر سے آلودہ کرررہے ہو؟ یہ سمندر ہے پیار و محبت خلوص کی مچھلیاں محورقص رہتی ہیں اس کو ہی خشک کرنا چاہتے ہو؟ جن پھولوں سے چمن معطر رہتا ہے اس کو نوچ کر پھینک دینا چاہتے ہو ؟ جو تارے اندھیری رات میں راہگیروں کو راستہ بتاتے ہیں ان کو ہی ابر سے ڈھنک دینا چاہتے ہو ؟ جو مسافرین کو راستہ بتانے والے دیے ہیں ان کو بجھادینا چاہتے ہو ؟حیثیت تمہاری بارش کے پتنگوں جیسی ہے اور شمع حق کو گل کرنا چاہتے ہو؟ ان کو چراغ سحری سمجھتے ہو ۔ تم نے تاریخ عالم پڑھی ہے نہیں تو اب پڑھ لو ۔ نمرودساری دنیا کا خود کو بادشاہ سمجھتا تھا ۔ اس نے بھی شمع حق کو اندھیروں کے حوالے کرنا چاہا ۔ اس نے حضرت ابراہیم کو ندر آتش کردینا چاہا ۔ ایسی آگ جلائی اور لوگوں کو مشورہ دیا کہ ایسی آگ بھڑکاؤ جس کی نظیر نہ مل سکے ۔ شدت سے آتش نمرود ایسی بھڑکی کہ اونچے اڑھنے والے پرندوں بھی جھلس گئے ۔ پھر اسی آگ میں حضرت ابراہیم کو پھینک دیا ۔ اللہ نے آگ کو حکم دیا اے آگ گلزار بن جا اور آگ گلزار بن گئی ۔ نمرود حیران ہوگیا ۔کیخسرو نے ظلم کا ایسا قہر ڈھایا کہ ہزاروں توریت کے نسخوں کو نذرآتش کردیا ۔ حق کی شمع کو بجھانے اپنی شہنشاہیت اور اقتدار کے زور پر بہت کوشش کی لیکن افسوس کہ
اُلٹی ہوگئیں سب تدبیریں
کچھ نہ دوا نے کام کیا
شیطان رجیم کے شاگرد نے ’’انا ربکم الاعلیٰ ‘‘ میں خدا ہوں کا دعویٰ کیا ۔ خداسے ٹکرایا ہزاروں یہودیوں کو تہس نہس کردیا ۔ نتیجہ کیا نکلا؟ اس کا اقتدار ‘ اس کی کرسی ‘ اس کی ذیشان فوج ‘ اس کی قوت کا دبدبہ ‘ اس کی درباری شان سب مٹی میں مل گیا ۔ دریائے نیل کی لہروں نے اللہ کے حکم پر اس کو غرقاب کردیا ۔ کیا فرعون اپنے سفلی ارادوں میں کامیاب ہوا ؟ دنیا کی کوئی طاقت ‘ کوئی قوت ‘ کوئی شخصیت ‘ کوئی شہنشاہ یا بادشاہ اللہ کے بنائے ہوئے اصولوں کو نیست و نابود نہیں کرسکا ۔ سب پیوند خاک ہوگئے ۔ پھرشیطان ابولہب کے قالب میں ڈھل گیا ۔ اس ملعون نے بھی بہت کوشش کی ۔ کبھی بڑھیا کے بھیس میں کانٹے راستے میں بچھادیئے ۔ کبھی اونٹ کی اوجھڑی جسم اطہر پر ڈال دی ۔ کبھی کسی جسم سے گوشت کی بوٹیاں نکال دیں ۔ کبھی گرم ریت پر برہنہ جسم پر پتھر رکھوادیئے ۔ کبھی مخالف سمت میں اونٹوں کو دوڑاکر ٹانگیں چروائیں ۔ کبھی مہینوں بھوکا پیاسا رکھ کر آقائے دوجہاں کو مجبور کردیا کہ خود ہی چراغ بجھادیں۔ کیا چراغ حق بجھ گیا ؟ کیا چراغ ختم ہوگیا ؟ آپ کے نواسے نے سر عزیز قربان کردیا ۔ جوان علی اکبر نے موت کو لبیک کہا ۔ معصوم علی اصغر نے بھی موت کو گلے لگالیا ۔ مگر یہ چرا غ بجھ نہ سکا ؎
شمع الٰہی کو بجھا سکتا ہے کون؟
سرکاردوعالمؐنے رورو کے اللہ سے دعا کی تھی کہ میری امت کو حضرت لوط کی امت کی طرح تباہ مت کر۔ اللہ نے وعدہ کیا کہ میں آپ کی امت کو ایسے تباہ نہیں کروں گا جیسے قوم ثمود کو کیا۔ اسی لئے یہ امت ہزاروں خامیوں کے باوجود صبح قیامت تک باقی رہے گی ۔ کوئی اس امت کو تباہ نہیں کرسکتا ۔
جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں
دنیا نے دیکھا دوسری بڑی قوت براعظم روس نے بھی اسلام کو مٹانے کو بھرپور کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا ۔ سرکار دوجہاں (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو فلاسفر کہا ۔ ماسکو کے ایئرپورٹ پر ایسا بورڈ آج بھی موجود ہے جس میں ایک نوجوان کو بوڑھے کی پیٹھ پر لات مارتے دکھایا گیا ۔ اور لکھا گیا کہ ہم نے خدا کو جنت سے نکا ل دیا (نعوذ باللہ) ۔ لیکن صرف ستر سال میں یہ دعویٰ باطل ثابت ہوا ۔ شیطان کے چیلے ہارگئے ۔ روس تقسیم ہوگیا ۔ جس قوت نے خدا سے ٹکرانے کا اعلان کیا وہ خود ہی فنا ہوگئی ۔
فانوس بن کے جس کی حفاطت ہوا کرے
اسلام کا جادہ پیما روانہ ہوچکا ہے۔ اس کو کوئی روک نہیں سکتا ۔ آج بھی امریکہ میں ہر ماہ چالیس ہزار عیسائی مسلمان ہورہے ہیں ۔ ظلم کروگے تو پانی میں کاغذ کی ناؤ چلاؤ گے ۔ ایسا وقت بھی آئے گا آقائے دوجہاں ؐ نے فرمایا ہر پتھر پکارے گا تمہارا دشمن چھپا ہوا ہے اس کو سزاد یں۔ یکساں سیول کوڈکا نفاذ ، طلاق ثلاثہ کا خاتمہ ، خلع میں آسانی ، تقسیم جائیداد کا مسئلہ یہ دیوانے کا خواب ہیں ۔
ہم کو مٹاسکے زمانے میں دم نہیں
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
مندرجہ بالا واقعات و دلائل براہین کے روشنی میں مجوزہ سیول کوڈ لگتا ہے دیوانے کا خواب ہوگا ۔ ٹاملناڈو کے چیف منسٹر مسٹر اسٹالن نے خوب کہا پہلے ہندؤں میں سیول کوڈ نافذ کرو ۔ جہاں حال ہی میں ایک مندر میں صدرجمہوریہ کوداخل ہونے نہیں دیاگیا ۔ شیڈول کاسٹ ، شیڈول ٹرائب، آدی واسی ، بنگالی ، پنجابی ، عیسائی ، مرٹھے ، مسلمان ، سب اس کے مخالف ہیں ۔ پھر موافق کون ؟ بی جے پی کے کارکن ؟ وہ جو فرقہ پرستی کی آڑ میں اقتدار کے توے پر اپنی روٹی سینک رہے ہیں ۔ قتل و خون غارت گری جو ان کی بنیاد پر بھارت کے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں ۔ ارے سب چھوڑو یکساں سیول کوڈ کا نفاذ الاپنے والو ذرا ایلورا ، اجنتا ، کھجوراہو کی مورتیوں کو دیکھو ان کے برہنہ مجسموں کو اگر ہوسکے ایک بھی مورتی کو کپڑے پہناؤ ۔ ان کو دیکھ کر سکندر علی وجد ؔنے کہا تھا کہ
تقدس کے سہارے جی رہا ہے ذوقِ عریانی
اے ایک مذہب کی بات کرنے والو کونسا مذہب ہندو مذہب ، سکھ مذہب ، عیسائی مذہب ، جین مت ، اسلام۔ منی پور آج دو ماہ کے بعد بھی جل رہا ہے ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ ہندوستان کے ہرشہر ، ہر ریاست میں یہی ہنگامہ ہوتا رہے ۔ ٹملناڈو میں مرغوں کے بیچ لڑائی پر جیلی کٹو پر سپریم کورٹ نے پابندی لگائی تو سارا ٹاملناڈ جل اٹھا ۔ بالآخر سپریم کورٹ کو اپنا حکم واپس لینا پڑا ۔ کیا یہ لوگ یکساں سیول کوڈ کو قبول کریں گے۔ کیا نفاذ کی بات کررہے ہو ۔ ٹماٹر کی قیمت پر تو کنٹرول کرو پھر یکساں سیول کوڈ کی بات کرو ۔