نئی دہلی: ملک میں اولمپئن پہلوانوں کے احتجاج کا مسئلہ دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔28 مئی کو ان کیخلاف دہلی پولیس کارروائی،طاقت کے ذریعہ ان کی گرفتاری،جنتر منتر پر 35 دنوں سے جاری ان کیاحتجاج کوختم کروانے اور پولیس کی جانب سے چیمپئنز اور دیگرمنتظمین کیخلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات بشمول فسادات اور غیرقانونی اجتماع کیساتھ ساتھ عوامی املاک کونقصان پہنچانے کی روک تھام ایکٹ بھی شامل ہے۔ نئی پارلیمنٹ کے افتتاح کے پس منظر میں کھلاڑیوں کوسڑکوں پرگھسیٹنے کی ویڈیوز اورتصاویر اس وقت سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر وائرل ہوئی تھیں۔جس کی اپوزیشن جماعتوں اور سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے شدید مذمت کی تھی۔کل شام پہلوانوں کے احتجاج اور دریائے گنگا میں میڈلز پھینک دینے کے اعلان کے بعد مرکزی مملکتی وزیر برائے امور خارجہ میناکشی لیکھی کا ایک ویڈیو سوشل میں پرتیزی کے ساتھ وائر ل ہوا ہے۔ ٹوئٹر پر باقاعدہ یہ ویڈیو اور اس پر مختلف تبصرے اور کمنٹس ٹرینڈ کررہے ہیں۔ اس ویڈیو میں جو کہ آئی نیوز چینل کی خاتون صحافی کاہے ،مرکزی وزیر میناکشی لیکھی کو تیز رفتاری سے چلتے اور پھر دوڑتے ہوئے دیکھا گیا جب ان سے اس خاتون صحافی نے احتجاجی پہلوانوں کے معاملہ پر تبصرہ کرنے کو کہا جو منگل کو اپنے تمغوں کو دریا میں پھینکنے کیلئے ہریدوار گئے تھے۔
اس ایک منٹ 24 سیکنڈ کے ویڈیو میں دیکھا جاسکتاہے کہ ایک تنہا خاتون صحافی ان پہلوانوں کے احتجاج اور میڈلز کو دریائے گنگا میں پھینک دینے کے اعلان پر ان کا ردعمل جاننا چاہتی تھیں،لیکن ان سوالوں سے بچتے ہوئے پہلے مرکزی وزیر تیز تیز چلتی ہیں۔ صحافی کی جانب سے انہی سوالات کو دہرائے جانے کے دوران مرکزی وزیر بھاگنا شروع کردیتی ہیں۔ ان کے ساتھ موجود ان کی سیکورٹی کے ارکان اور دیگر بھی بھاگتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ مرکزی وزیر میناکشی لیکھی اسی رفتار سے دؤڑتیہوئے چلو،چلو،چلو کہتے ہوئے ’’ قانونی عمل جاری ہے‘‘ کہتی ہوئیں جا کر اپنی گاڑی میں بیٹھ جاتی ہیں۔ یہ واقعہ دہلی کا ہے۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کا شدید ردعمل دیکھا جارہا ہے اور کئی میمز بھی تیار کرتے ہوئے مرکزی وزیر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔وہیں اس خاتون صحافی کی ہمت اور حوصلہ کی سراہنا بھی کی جارہی ہے کہ گودی میڈیا کے اس دؤر میں ایسے چند باضمیر صحافی ہی ہیں جو جمہوریت کے چوتھے ستون کو صلیب کی طرح اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔!!اس واقعہ سیقبل مرکزی وزیر میناکشی لیکھی نیچند تصاویر ٹوئٹ کرتیہوئیلکھاہے کہ ’’ سیوا کے 9 سال کی تکمیل کے موقع پر، ہنومان مندر، کناٹ پلیس، نئی دہلی میں ایک ٹوائلٹ کمپلیکس اور واٹر کولر عوام کے لیے وقف کیا۔’’دوسری جانب بین الاقوامی ریسلنگ باڈی ’’ یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ UWW# “نے کل منگل کو ہندوستانی پہلوانوں کے جاری احتجاج پر ایک بیان جاری کیا ہے۔پہلوانوں کے الزامات، احتجاج اور ان کے خلاف پولیس کارروائی پر یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ پہلوانوں کیساتھ سلوک اورحراست کی وہ سختی سے مذمت کرتاہے۔اب تک کی تحقیقات کے نتائج کی کمی پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتا ہے۔اور یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ متعلقہ حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ الزامات کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات عمل میں لائیں۔