پہلو خان کیس: اب انصاف کے پیمانے بدل گئے

,

   

محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی

راجستھان کے ضلع الور کے بہہ روڑ میں جانوروں کے تاجر پہلو خان کو ہجومی تشدد میں قتل کردینے کے معاملے میں مقامی عدالت نے فیصلہ سناتے تمام 6/ملزمین کو ثبوتوں کے فقدان کے نام پر بری کرکے رہا کردیا گیا۔ اس فیصلے نے ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان میں مودی راج میں”انصاف کے پیمانے بدل گئے ہیں قاتل باعزت بری ہوجائیں گے اور مقتول مجرم قرار دیے جائیں گے۔”

پہلو خان کا کیس اتنا واضح اور روشن تھا جیسے تیز دھوپ میں دن کا اجالا ہوا کرتا ہے۔ پہلو خان کی بے رحمی سے بری طرح پٹائی کرنے اور ان کی موت کا سبب بننے والے افراد موبائل فون ریکارڈنگ کی بنیاد پر ہی پکڑے گئے تھے۔ یہ 6/ملزمین ویڈیو میں صاف طور پر پہلو خان کو مارتے پیٹتے ہوئے دیکھائی دے رہے تھے۔

ان میں سے ایک نے پہلو خان کو گردن سے پکڑ کر اٹھایا تھا اور ان کی پٹائی کی تھی لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ مقامی عدالت نے یہ کہہ کر سبھی ملزمین کو بری کردیا کہ ویڈیو صاف نہیں ہے اور اس سے ان کی شناخت نہیں کی جاسکتی ہے۔ حالانکہ اسی ویڈیو کو دیکھ کر سبھی ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی تھی اور اب وہی ویڈیو ناقابل اعتبار ٹھہرائی جارہی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ مقامی کمرہ عدالت میں جج صاحب”سنگھی عینک”لگاکر پہلو خان کیس کی سماعت کے فیصلہ سنا رہے تھے اور انہیں”سنگھی عینک”میں قاتل مقتول نظر آرہے تھے۔

اس فیصلے کے لئے کانگریس کی گہلوت سرکار بھی برابر کی شریک اور ذمہ دار ہے کیونکہ گہلوت سرکار نے پہلو خان کیس کی دل کی آمدگی کے ساتھ پریپریشن نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ کانگریس پارٹی نرم ہندوتوا کی پالیسی پر گامزن ہے اسے دونوں ہاتھوں میں لڈوں چاہیے اور یہ ممکن نہیں ہے۔

اسے یہ تو گوارا ہے کہ مسلمانوں کا نقصان ہوتا ہے تو ہونے دو، ان کو بہلا پھسلا کر دوبارہ اپنے فولڈ میں لے آئیں گے لیکن وہ ہندوؤں کو اپنے عمل سے بلکل ناراض نہیں کرنا چاہتی ہے۔

پہلو خان کے مقامی عدالت کے اس عجیب وغریب فیصلے پر “پوجا ناگار” نامی خاتون نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ”گودھرا کسی نے نہیں کیا جلایا، مالیگاؤں بم دھماکہ کسی نے نہیں کیا، جنید اور تبریز کو کسی نے نہیں مارا، اب پہلو خان کو بھی کسی نے نہیں مارا۔

کورٹ کو یہ صاف صاف کہنا چاہیے کی یہاں مسلموں کو مارنا کوئی جرم نہیں، بلکہ سمان کی بات ہے۔ اس لئے آج ہتھیارے بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔” اسی طرح اور کئی برادران وطن کے انصاف پسند لوگوں نے اس فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا ہے