نئی دہلی : وزیرِ داخلہ امت شاہ کی پہلگام حملے میں سیکوریٹی کی ناکامی کا الزام ہوٹل مالکان پر لگانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے کل جماعتی میٹنگ میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقہ پہلگام میں ہوٹل مالکان نے پولیس سے اجازت نامہ لیے بغیر بیسراں سبزہ زار سیاحوں کے لیے کھولا تھا، اس لیے وہاں سیکوریٹی نہیں تھی۔ جموں و کشمیر حکومت کے سینئر اہلکار نے واضح کیا ہے کہ بیسراں سیاحتی مقام پر جانے کے لیے پولیس کا اجازت نامہ کبھی درکار ہی نہیں تھا، بیسراں سیاحتی مقام تقریباً سارا سال کھلا رہتا ہے اور 35 روپے ٹکٹ ہے۔ اہلکار کا کہنا ہے کہ کشمیر میں سیکوریٹی لیفٹننٹ گورنر اور وزارتِ داخلہ کے ماتحت ہے۔ سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے مطابق پہلگام حملے کے ایک گھنٹے بعد پہلا اہلکار مدد کو پہنچا، حملے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد دیگر اہلکار مدد کو پہنچے۔ یاد رہے کہ منگل کو جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک اور 12 زخمی ہوئے تھے۔
جنوبی کشمیر میں تین ملی ٹنٹس کے مکان مسمار کردیئے گئے
سری نگر : حکام نے ہفتہ کے روز بتایا کہ جنوبی کشمیر میں مزید تین ملی ٹنٹوں کے گھروں کو ‘دھماکہ خیز’ مواد کا استعمال کرتے ہوئے منہدم کر دیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ پلوامہ، شوپیاں اور کولگام اضلاع میں ملی ٹنٹوں کے تین مکانات کو رات کے وقت گر دیا گیا۔حالیہ دہشت گردانہ حملے کے سلسلے میں، رات کے وقت جنوبی کشمیر میں دہشت گردوں کے تین مکانات کو دھماکے سے گرا دیا گیا۔ کہ 24 اور 25 اپریل کی درمیانی شب جنوبی کشمیر میں لشکر طیبہ کے دو ملی ٹنٹوں کے گھروں کو جن کا شبہ تھا کہ پہلگام حملہ آوروں میں شامل تھے ، کو دھماکہ سے مسمار کردیا گیاتھا۔
خیزمواد کا استعمال کرتے ہوئے منہدم کر دیا گیا تھا۔