وزیر دفاع، قومی سلامتی مشیر، چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور مسلح افواج کے سربراہوںکیساتھ وزیراعظم کی میٹنگ
نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ منگل کو جنوبی کشمیر کے پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملہ کا جواب دینے کیلئے فورسیس کو مکمل آزادی دے دی ہیکہ وہ اپنے جواب کیلئے طریقہ، وقت اور نشانہ کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے منگل کو وزیردفاع راجناتھ سنگھ، قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوول، سی ڈی ایس انیل چوہان اور مسلح افواج کے تینوں شعبوں کے سربراہان کے ساتھ اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ گزشتہ روز راجناتھ سنگھ نے دہلی میں وزیراعظم مودی سے ملاقات کی اور انہیں جموںو کشمیر میں سکیورٹی کی بابت اور پہلگام حملہ کے بعد ملٹری کی تیاری کے تعلق سے بریفنگ دی۔ 40 منٹ کی یہ میٹنگ پاکستان آرمی کی طرف سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پاس کئی ہندوستانی چوکیوں پر گولہ باری کی اور لگاتار چار روز فائر بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کی۔ اس تناظر میں وزیردفاع نے وزیراعظم سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں بریفنگ دی۔ وزیراعظم مودی ایک روز قبل ہی بہار کے ایک ایونٹ سے خطاب میں واضح کرچکے تھے کہ دہشت گردوں کو سخت ترین سزاء کا عزم کرلیا گیا۔ چنانچہ وزیراعظم مودی کا اعلیٰ سطح کی میٹنگ کی صدارت کرنا اہمیت کا حامل ہے۔ ہندوستان پہلے ہی 1960ء سے جاری سندھ آبی معاہدہ کو معطل کرچکا ہے، باہمی تعلقات میں انحطاط آ گیا ہے اور 22 اپریل کے بعد سے جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، اٹاری کی واحد لینڈ بارڈر کراسنگ کو بھی بند کردیا ہے۔ اتوار کو وزیراعظم مودی نے پہلگام حملہ کے پس پردہ عناصر کیلئے کہا تھا کہ انہوں نے کشمیر میں ترقی کی رفتار کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ وزیراعظم نے ملک کے عوام سے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں متحد رہنے کی اپیل کی۔ ادھر پاکستان نے بھی جیسے کو تیسا والے ردعمل میں اقدامات کئے ہیں لیکن دونوں طرف سے کسی بھی فریق نے ابھی تک سیز فائر کو یکسر ختم کردینے کے اپنے ارادہ کا اشارہ نہیں دیا۔ تاہم پاکستان نے انڈین ایرلائنس کیلئے اپنی فضائی حدود بند کردیئے، ہندوستان کے ساتھ تمام تجارت معطل کردی ہے جس میں تیسرے فریق والے ممالک کے ذریعہ تجارت شامل ہے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد حکومت نے شملہ معاہدہ جیسے باہمی معاہدوں کو معطل کردینے کی دھمکی بھی دی ہے۔ ایل او سی پر بھاری ہتھیاروں اور آرٹیلری کا استعمال کیا جارہا ہے۔