حکومت جو بھی قدم اٹھائے گی ہم حمایت کریں گے‘راہول گاندھی سمیت اپوزیشن قائدین کاتیقن
نئی دہلی: پہلگام حملے پر پارلیمنٹ انیکسی بلڈنگ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں کل جماعتی اجلاس منعقدہوا جو 2 گھنٹے تک جاری رہا۔ اس میں وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے سمیت کئی لیڈروں نے شرکت کی۔ آل پارٹی میٹنگ میں شرکت کے بعد راہول گاندھی نے کہا کہ سب نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔ اپوزیشن نے حکومت کے کسی بھی اقدام کی مکمل حمایت کی ہے۔اس اجلاس میں تمام جماعتوں نے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔ میٹنگ ختم ہونے کے بعد مرکزی وزیر کرن رجیجو نے اعتراف کیا کہ حکومت سے غلطی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ کیسے ہوا اور غلطی کہاں ہوئی اس پر میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ کرن رجیجو نے کہا کہ جس جگہ یہ واقعہ ہوا وہ مین روڈ پر نہیں ہے۔ تمام پارٹیوں کو بتایا گیا کہ سب کچھ ٹھیک ہونے کے باوجود غلطی ہوئی ہے اور اس سے سب کو دکھ ہے۔ ہم پتہ لگائیں گے کہ غلطی کہاں ہوئی اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔ پارٹی کے تمام لیڈروں نے ایک آواز میں کہا کہ حکومت جو بھی قدم اٹھائے گی ہم اس کی حمایت کریں گے۔کرن رجیجو نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، پچھلے کئی سالوں سے کشمیر میں لوگ پرامن طریقے سے اپنا کاروبار کر رہے تھے، سیاح آ رہے تھے، سرگرمیاں چل رہی تھیں اور سب کچھ بہت اچھا چل رہا تھا۔ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے خیالات پیش کیے اور ایک بات سامنے آئی کہ ملک کو متحد ہو کر ایک آواز میں بولنا چاہیے۔ تمام جماعتوں نے کہا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ ہیں۔اجلاس میں پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں کیلئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔قبل ازیں مرکزی حکومت نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر جمعرات کو پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا خدمات فوری طور پر معطل کر دی تھیں۔وزارت خارجہ نے کہا کہ تمام پاکستانی شہریوں کو ہندوستان چھوڑنا ہوگا کیونکہ ان کے ویزے 27 اپریل سے منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ جن لوگوں کو میڈیکل ویزا مل گیا ہے انہیں 29 اپریل 2025 تک ہندوستان چھوڑنا ہوگا۔وزارت خارجہ نے بھی ہندوستانیوں کو پاکستان کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی کل سری نگر جا رہے ہیں۔ چہارشنبہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کے اجلاس میں ہندوستان نے 1960 کے سندھ آبی معاہدے کو اس وقت تک معطل کرنے کا فیصلہ کیا جب تک پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت بند نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ اٹاری چیک پوسٹ کو بھی فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی ہائی کمیشن کے تمام اہلکاروں کو ایک ہفتے میں ہندوستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سارک ویزا ایکسپشن اسکیم (SVES) کے تحت پاکستانی شہریوں کو دیے گئے تمام ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔