پہلی فہرست میں بی آر ایس کے 20 تا 25 ارکان اسمبلی ٹکٹ سے محروم ہوسکتے ہیں!

,

   

چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے 80 تا 90 امیدواروں کی پہلی فہرست تیار کرلی ، کسی بھی وقت فہرست کی اجرائی کا امکان
ٹکٹ سے امکانی محروم ہونے والے ارکان اسمبلی سے چیف منسٹر ‘کے ٹی آر ‘ہریش راؤ تبادلہ کا رابطہ ۔ فیصلہ سے راضی کروانے کی کوششیں جاری
حیدرآباد /18 اگست ( سیاست نیوز ) سربراہ بی آر ایس و چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرنے والے امیدواروں کی پہلی فہرست تیار کرلی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ پہلی فہرست میں 80 تا 90 امیدواروں کے ناموں کو تقریباً قطعیت دے دی گئی ہے ۔ جس میں 20 تا 25 موجودہ ارکان اسمبلی کے نام شامل نہیں ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بی آر ایس امیدواروں کی پہلی فہرست تین یا چار دن میں جاری کردی جائے گی مگر اس کی سرکاری طور پر توثیق نہیں کی گئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ میں مسلسل تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے قومی سطح پر اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس لئے وہ امیدواروں کے انتخاب میں خصوصی حکومت عملی تیار کی ہے ۔ عوامی ناراضگی ، بدنعانیوں اور گروپ بندیوں کو فروغ دینے والے موجودہ ارکان اسمبلی کو ٹکٹ سے محروم کرتے ہوئے ان کی جگہ کامیابی حاصل کرنے والے طاقتوں امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتار رہے ہیں ۔ چیف منسٹر پارٹی قائیدن کو اس کے اشارے بھی دے رہے ہیں ۔ اس کی اطلاعات منظر عام پر آنے کے بعد موجودہ ارکان اسمبلی میں بے چینی دیکھی جارہی ہے ۔ ریاست کے کئی مقامات پر پارٹی کے قائدین موجودہ ارکان اسمبلی کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں دوبارہ ٹکٹ دینے پر شکست سے دو چار کرنے کی پارٹی قیادت کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ چیف منسٹر کے سی آر انٹلی جنس کے ذریعہ ان ناراض سرگرمیوں کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں ۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ جنہیں ٹکٹ سے محروم کیا جارہا ہے ۔ ان میں چند ارکان اسمبلی سے خود چیف منسٹر ملاقات کر رہے ہیں یا ٹیلیفون پر بات چیت کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ریاستی وزراء کے ٹی آر ، ہریش راؤ کو ان سے ملاقات کرتے ہوئے پارٹی کے فیصلے کو قبول کرتے ہوئے جنہیں امیدوار بنایا جارہا ہے ۔ ان کی کامیابی کیلئے کام کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ پارٹی اور حکومت میں ان کی خدمات سے استفادہ کرنے کا انہںے تیقن دیا جارہا ہے ۔ چند ارکان اسمبلی نے کہا کہ انہیں ٹکٹ سے محروم کرن کی پارٹی قیادت سے کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ چید ارکان اسمبلی اپنے حامیوں سے ملاقات کرتے ہوئے پارٹی قیادت کو اپنی طاقت دیکھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ٹکٹ کیلئے پارٹی قیادت پر دباؤ بنانے کی بھی وکشش کر رہے ہیں ۔ ساتھ ہی جنہیں ٹکٹ ملنے کے اشارے مل رہے ہیں ۔ وہ قائدین اسمبلی حلقہ پہونچکر اپنے حامیوں کا اجلاس طلب کرتے ہوئے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کی پارٹی کارکنوں سے اپیل کر رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ 2018 میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں چیف منسٹر کے سی آر نے 7 ارکان اسمبلی کو ٹکٹ سے محروم کیا تھا ۔ اس مرتبہ 20 تا 25 ارکان اسمبلی کو ٹکٹ سے محروم کرنے کے اشارے دئے گئے ہیں ۔ کانگریس اور تلگودیشم کے ٹکٹوں پر کامیاب ہوکر بی آر ایس میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی کو دبارہ ٹکٹ دینے کا کے سی آر نے وعدہ کیا تھا مگر موجودہ سیاسی حالات میں چند ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ دینے کے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر چیف منسٹر کے سی آر کے ایشور ، ٹی سرینواس یادو ، ملاریڈی کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں امیدوار بنانے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں ۔ اگر فیصلہ لے لیتے ہیں تو ان کی جگہ نئے چہروں کو بھی امیدوار بنایا جاسکتا ہے ۔ اگر کمیونسٹ جماعتوں سے اتحاد ہونے کی صورت میں اسمبلی حلقہ منوگوڑ ( سی پی آئی ) اور اسمبلی حلقہ بھدرا چلم ( سی پی ایم ) کو چھوڑنے کی اطلاعات بھی مووصول ہو رہی ہیں ۔ تانڈور ، ہمکنڈہ ، پداپلی ، کاماریڈی کے علاوہ دیگر اسمبلی حلقوں کے امیدواروں کے بارے میں دوسری فہرست میں غور کرنے کا پتہ چلا ہے ۔ ن