بیجنگ : جوہری تصادم سے بچنے کے عالمی طاقتوں کے مشترکہ وعدے کے ایک دن بعد بیجنگ نے تسلیم کیا ہیکہ وہ اپنے ہتھیاروں کو جدیدبنا رہا ہے۔ تاہم امریکہ کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ تیزی سے انہیں وسعت دے رہا ہے۔چین نے کہا کہ اس کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کی جدید کاری کا عملاری ہے، تاہم اس نے دلیل پیش کی کہ ایسا صرف اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ وہ اپنے قومی دفاع کے لیے اپنی اقل ترین ضروریات کو پورا کر سکے۔چینی وزارت خارجہ میں ہتھیاروں کے کنٹرول کے شعبے کے ڈائریکٹر جنرل فو کانگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ سے جوہری ہتھیار پہلے نہ استعمال کرنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے، اور ہم اپنی قومی سلامتی کے لیے اپنی جوہری صلاحیتوں کو اقل ترین ضروری سطح پر برقرار رکھتے ہیں۔ انہوں نے امریکہ کے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ چین اپنے جوہری ہتھیاروں کو بہت تیزی سے وسعت دے رہا ہے۔امریکی محکمہ دفاع نے نومبر میں اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ چین 2027 تک 700 اور 2030 ء تک ممکنہ طور پر ایک ہزار جوہری وار ہیڈز رکھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ایک روز قبل ہی دنیا کی پانچ بڑی طاقتوں امریکہ، چین، روس، برطانیہ اور فرانس نے ایک مشترکہ بیان میں جوہری تنازعے سے بچنے اور دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا تھا۔لیکن اس کے دوسرے روز ہی چین نے یہ بیان جاری کیا ہے۔فو کانگ نے کہا کہ بیجنگ اعتماد اور حفاظت کے مسائل کے تحت اپنے جوہری ہتھیاروں کی جدیدکاری عمل جاری رکھے گا۔ انہوں نے امریکہ اور روس پر زور دیا کہ دنیا کی دو بڑی ایٹمی طاقت کے طور پر دونوں کو تخفیف اسلحہ کی جانب پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔انہوں نے بیجنگ میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ روئے زمین پر تمام جوہری ہتھیاروں کے 90 فیصد ہتھیار اب بھی امریکہ اور روس کے پاس ہیں۔ اور انہیں اپنے جوہری ہتھیاروں کو ناقابل واپسی اور قانونی طور پر پابند طریقوں سے کم کرنا چاہیے۔فو کانگ نے اس موقع پر آبنائے تائیوان کے آس پاس جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کے خدشات سے متعلق قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کیا۔