نئی دہلی 13 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) پیاز کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں اور کسانوں کو فائدہ نہیں مل رہا کیونکہ تاجر سارا منافع ہڑپ لیتے ہیں، ایسے حالات میں ڈاکٹر کورین کی مدر ڈیری کی دکانوں پر سبزیوں کی فروخت جیسے اقدامات کرنا ہوں گے۔گزشتہ دو ماہ سے ملک میں پیاز کی آسمانی قیمتوں کے حوالہ سے عوام میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں پیاز کی قیمتیں 100 روپے فی کلو کو عبور کر چکی ہیں، جبکہ ’میٹرو سٹیز‘ میں تو یہ 150 روپے فی کلو کی سطح کو چھونے لگی ہیں۔ حکومت نے اس کے لئے درآمد کا راستہ اختیار کیا ہے لیکن یہ قدم کارگر ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب تک مجموعی طور پر 1.5 لاکھ ٹن درآمد کا معاہدہ ہو چکا ہے اور ملک میں روزانہ پیاز کی کھپت 50 ہزار ٹن کے لگ بھگ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سارا اسٹاک تین دن میں ختم! ظاہر ہے کہ اس سے تو مسئلہ کا حل ہونے سے رہا۔پیاز کی قیمتیں جوں ہی قابو سے باہر ہونا شروع ہوئیں حکومت فوراً حرکت میں آئی لیکن اس نے دانشمندی سے اقدام نہیں لئے۔ پہلے برآمدات کی کم از کم قیمت 850 روپے فی ٹن کر دی گئی۔ جب اس سے بات نہیں بنی اور قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا تو پیاز کی برآمدگی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی تھوک فروشوں اور خوردہ فروشوں کے لئے پیاز کے ذخیرہ کرنے کی حد بھی محدود کر دی گئی لیکن اس سے بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
