ایک ماہ پہلے 50 تا 70 روپئے، اب پیاز کی قیمت گھٹ کر صرف 6 روپئے کیلو گرام ہوگئی
حیدرآباد : پیاز کی قیمت جو ایک ماہ قبل 50 تا 70 روپئے فی کیلو گرام تھی، اب اس میں بہت کمی ہوگئی ہے اور اس کی قیمت ہول سیل مارکٹ میں محض 6 روپئے فی کیلو گرام ہوکر رہ گئی ہے۔ پیاز کی قیمتوں میں اس قدر زیادہ گراوٹ کسانوں کے آنکھوں میں آنسو لارہی ہے جنہوں نے پیاز کی کاشت پر فی ایکر 50 ہزار روپئے لگائے ہیں۔ ٹیننٹ کسانوں کو زمین کے کرایہ کے طور پر 20 ہزار روپئے کا اضافی خرچ ہوگا حالانکہ 90 تا 120 کنٹل فی ایکر کی بہت اچھی فصل ہوئی ہے لیکن مارکٹ میں پیاز کی قیمت میں کمی نے کسانوں کو مایوس اور پست ہمت کردیا ہے۔ سداسیوپیٹ ٹاؤن کی پیاز کی مارکٹ میں ہر سال 70 ہزار کنٹل سے زیادہ پیاز آتی ہے کیونکہ اضلاع وقارآباد اور سنگاریڈی کے کسان ان کی پیداوار پیاز کو اس مارکٹ میں لاتے ہیں۔ سنگاریڈی ڈسٹرکٹ میں کونڈاپور منڈل کے پیاز کی کاشت کرنے والے ایک کسان وینکٹیا نے کہا کہ اس کی دو ایکر زمین پر کاشت کی گئی پیاز کی فصل کو جمعرات کو مارکٹ میں لایا گیا۔ وینکٹیا نے کہا کہ اس نے پیاز کی کاشت کیلئے فی ایکر 50 ہزار روپئے کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس مرتبہ بمشکل ہی کوئی فائدہ ہوا ہے کیونکہ اسے اس سے حاصل ہونے والی رقم فی ایکر صرف 60 ہزار روپئے ہوگی۔ اس نے کہا کہ میرا پورا خاندان گذشتہ چار ماہ کے دوران اس کی فصل پر توجہ دیتا رہا۔ ہم کو ہماری اجرت بھی حاصل نہیں ہوگی‘‘۔ ضلع وقارآباد میں مومن پیٹ کے ایک اور کسان بسواراج نے کہا کہ اسے صرف 300 روپئے فی کنٹل حاصل ہوئے کیونکہ اس کی پیاز اچھی نہیں تھی۔ بسواراج نے کہا کہ ’’ایک سیڈ تیار کرنے والی کمپنی نے اس سال پیاز کے بیج کی ایک نئی ورائٹی دیتے ہوئے کسانوں کو دھوکہ دیا ہے چونکہ پیاز کی کوالیٹی بہت ناقص تھی اس لئے کسانوں کو اس کی قیمت 3 روپئے فی کیلو گرام کی پیشکش کی جارہی ہے۔ وقارآباد ڈسٹرکٹ کے اس نوجوان کسان نے کہا کہ اسے کم از کم 20 تا 30 ہزار روپئے فی ایکر کا نقصان ہوگا۔ آنین مارکٹ سکریٹری کے امر لنگیشور نے کہا کہ وہ عام طور پر پیاز وجئے واڑہ اور آندھراپردیش کے دیگر مقامات کو بجھاتے ہیں لیکن اس مرتبہ کرنول میں اس کی زبردست فصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اے پی اور تلنگانہ ریاستوں میں مہاراشٹرا اور ملک کے دیگر حصوں سے بڑی مقدار میں پیاز آتی ہے۔ ایک اور کسان راملو نے ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ دوسری فصلوں کے خطوط پر پیاز کیلئے اقل ترین امدادی قیمت فراہم کی جائے اور ماڈرن اسٹوریج سہولتیں تعمیر کی جائیں تاکہ پیاز کی قیمتوں میں توازن رہے اور اس سے کسانوں اور صارفین دونوں کو فائدہ ہو۔